اتوار 19 شوال 1445 - 28 اپریل 2024
اردو

نماز باطل کرنے والی چیزوں کی فہرست

سوال

کیا نماز کو باطل کر دینے والی چیزوں کی مخصوص تعداد ہے؟ اگر ایسے ہی ہے تو پھر آپ وہ سب بیان کر دیں۔ شکریہ

جواب کا متن

الحمد للہ.

جن چیزوں کی وجہ سے نماز باطل ہوتی ہے وہ واضح ہیں، تاہم ان کی تعداد میں اختلاف فقہائے کرام کے موقف میں اختلاف کی وجہ سے ہے، ان کی فہرست درج ذیل ہے:

1-جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جائے ان سے نماز بھی ٹوٹ جائے گی، مثلاً: بے وضو ہو جانا، اور اونٹ کا گوشت کھانا۔

2- جان بوجھ کر ستر کھولنا، لیکن اگر عمداً ستر نہ کھولے بلکہ خود ہی کھل جائے، تو کھلنے والا حصہ تھوڑا ہو یا زیادہ جیسے ہی کھلے اسے فوری ڈھانپ لے تو اس کی نماز باطل نہیں ہو گی۔

3- قبلہ سمت سے بہت زیادہ منحرف ہو جائے۔

4-جسم، کپڑوں یا نماز کی جگہ پر نجاست لگی ہو، چنانچہ اگر دوران نماز نجاست کے لگے ہونے کا علم ہو اور نمازی اسی وقت نجاست زائل کر دے تو اس کی نماز صحیح ہے، اسی طرح اگر اسے علم ہی نہیں تھا، بلکہ نماز مکمل ہونے کے بعد اسے پتہ چلا تو تب بھی اس کی نماز صحیح ہے۔

5- نماز میں مسلسل بلا ضرورت بہت زیادہ حرکت کرنا۔

6- نماز کا کوئی رکن جیسے کہ رکوع یا سجدہ وغیرہ چھوڑ دینا۔

7- فعلی رکن جیسے کہ رکوع و غیرہ کو عمداً زیادہ کر دینا۔

8- نماز کے ارکان کو عمداً آگے پیچھے کرنا۔

9- نماز مکمل ہونے سے پہلے عمداً سلام پھیر دینا۔

10-قراءت کرتے ہوئے معنی بدلنے کے لیے عمداً تبدیلی کرنا۔

11- عمداً اور یاد ہوتے ہوئے بھی نماز کے کسی واجب عمل کو چھوڑ دینا، مثلاً: درمیانی تشہد وغیرہ ، تاہم اگر کوئی بھول جائے تو اس کی نماز تو صحیح ہو گی لیکن سجدہ سہو کرنا ہو گا۔

12-دورانِ نماز نیت توڑ دینا۔ مطلب نماز ختم کرنے کی نیت کر لینا۔

13- قہقہہ لگا کر ہنسنا، البتہ محض مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہو تی۔

14- نماز کے دوران یاد بھی ہو، اور علم بھی ہو کہ نماز میں بولنا جائز نہیں ہے پھر بھی بولنے سے نماز باطل ہو جائے گی، لیکن اگر کوئی بھول کر دوران نماز بات کر لے یا کسی کو علم ہی نہ ہو کہ نماز میں بات کرنا منع ہوتا ہے، تو اس سے نماز باطل نہیں ہو گی۔

15- نماز کے دوران کھانا اور پینا۔

مزید تفصیلات کے لیے آپ "دليل الطالب لنيل المطالب" از الشیخ مرعی بن یوسف حنبلی صفحہ: (34) اور اسی طرح شیخ ابن باز کا رسالہ : "عام مسلمانوں کے لیے ضروری اسباق"کا مطالعہ فرمائیں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب