سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بال اتارنے كے ليے بال صفا پاؤڈر استعمال كرنا

88161

تاریخ اشاعت : 10-12-2006

مشاہدات : 14407

سوال

بال صفا پاؤڈر ( النورۃ ) كيا ہے، اور كيا رسول كريم صلى اللہ عليہ يہ استعمال كيا كرتے تھے، اور سنت نبويہ ميں اس كے كيا دلائل پائے جاتے ہيں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

النورۃ ( بال صفا پاؤڈر ) كيلسيم اور ہڑتال كا مركب ہے جو بال صاف كرنے كے ليے استعمال كيا جاتا تھا، يہ پاؤڈر بالوں والى جگہ پر ليپ كر كے كچھ دير تك رہنے ديا جاتا اور پھر دھونے سے بال صاف ہوجاتے ہيں.

ديكھيں: القاموس الفقھى ( 1 / 363 ) اور زاد المعاد ( 4 / 364 ).

دوم:

بعض احاديث ميں آيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ كا اس كا استعمال كرتے تھے، ليكن اس كے متعلق جتنى بھى احاديث آتى ہيں وہ سب ضعيف ہيں، اور كوئى بھى حديث صحيح نہيں.

ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم النورہ ( بال صفا پاؤڈر ) كا ليپ كرتے تھے "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3751 ) البوصيرى رحمہ اللہ نے مصباح الزجاجۃ ميں، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابن ماجہ ميں اور شعيب ارناؤوط نے تحقيق زاد المعاد ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.

اور ابن عساكر نے عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر ماہ نورہ ( بال صفا پاؤڈر ) استعمال كرتے، اور ہر پندرہ يوم ميں اپنے ناخن تراشتے تھے "

علامہ البانى رحمہ اللہ نے الجامع الصغير حديث نمبر ( 4536 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.

حاصل يہ ہوا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اس پاؤڈر كے استعمال كرنے ميں كوئى بھى حديث صحيح نہيں ملتى، ليكن اس كے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، يا بال اتارنے كے ليے اس كے علاوہ كوئى اور چيز استمعال كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ اس كے استعمال ميں كوئى ضرر اور نقصان نہ پہنچے، ليكن زيرناف بال مونڈنے بہتر اور افضل ہيں، كيونكہ سنت سے اسى كا ثبوت ملتا ہے، اور جمہور فقھاء كرام بال مونڈنے كى افضليت كے قائل ہيں.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 14 / 83 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب