اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سنی عورت کا اسماعیلی مرد سے نکاح کا حکم

9072

تاریخ اشاعت : 08-10-2003

مشاہدات : 13385

سوال

میری ایک سہیلی ایک نوجوان سے بہت زيادہ محبت کرتی ہے ، لیکن مشکل یہ ہے کہ لڑکی تو اہل سنت سے تعلق رکھتی ہے اورلڑکا اسماعیلی ہے ، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا ان دونوں کی شادی جائز ہے ؟
اورکیا ان دونوں کے فرقوں کو اس شادی پر کوئي اعتراض تو نہيں ہوگا باوجود اس کے کہ وہ دونوں ہی مسلمان گروہ شمار ہوتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس لڑکی کا اسماعیلی نوجوان سے شادی کرنا جائز نہیں ، اس لیے کہ اسماعیلی اسلام سے مرتد ہوچکے ہیں ، جیسا کہ علماء کرام نے اس کے مجمل مذھب کے بارہ میں کہا ہے :

اسماعیلی مذھب ایسا مذھب ہے جو ظاہرمیں تو رفض ہے اورباطن میں کفرمحض یعنی پکا کفر ہے ۔

امام ابن جوزی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ان کے قول کا ماحاصل یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کی تعطیل کرتے ہیں اورنبوت اورعبادات کو بھی باطل قرار دیتے ہیں ، یوم البعث کا بھی انکار کرتے ہیں ، لیکن وہ یہ سب کچھ شروع میں ہی ظاہر نہيں کرتے ، بلکہ شروع میں یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی حق ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہيں ، اوردین صحیح ہے ، لیکن وہ کہتے ہيں کہ اس کا راز ہے اورجوکہ ظاہر نہیں ، اورشیطان ابلیس نے ان سے کھیل کھیلتے ہوئے ان کے مذھب کو بہت ہی اچھا کرکے دکھایا ہوا ہے ۔

اوراسی طرح اسماعیلی فرقہ کے علاوہ دوسرے بدعتی اورگمراہ فرقے جنہیں کافر کا حکم دیا گيا ہے کا حکم بھی یہی ہے مثلا نصیری اوررافضي شیعہ وغیرہ ان سے بھی نکاح کرنا جائز نہیں نہ توان کی لڑکی لینا اورنہ ہی انہیں دینا ۔

طلحہ بن مصرف رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

را‌فضیوں کی عورتوں سے نکاح نہیں کیا جائےگا ۔۔۔ اس لیے کہ وہ مرتد ہیں ۔

اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی غالی قسم کے رافضیوں اورکچھ دوسرے غالی فرقوں کے بارہ میں جنہوں نے علی رضي اللہ تعالی عنہ کے بارہ میں غلو سےکام لیا ہے کہتے ہیں مثلا نصیریہ اوراسماعیلیہ وغیرہ :

بلاشبہ یہ سب یھودیوں اورعیسائیوں سے بھی زيادہ بڑے کافر ہیں ، اگرچہ ان میں سے کسی پر یہ ظاہر نہ بھی ہو ، یہ ان منافقوں میں سے ہیں جو کہ جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں ہونگے ، اورجو کوئي اس کا اظہار کرے وہ تو کفار میں سے سب سے بڑا کافر ہوا ۔

نيز یہ بھی کہا کہ :

اوران کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں اس لیے کہ وہ دین اسلام سے مرتد ہيں اوران کا ارتداد سب سے زيادہ شر والا ہے ۔ ا ھـ

اورشیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی نے نصیری فرقہ کے بارہ میں کچھ اس طرح کہا :

علماء کرام کا اتفاق ہے کہ ان سے شادی کرنا جائز نہیں ، اورنہ ہی یہ جائز ہے کہ اپنی کسی لڑکی کا نکاح ان سے کیا جائے اوریہ بھی جائز نہیں کہ ان کی لڑکی سے نکاح کیا جائے ۔ ا ھـ

علماء سلف سے اس بارہ میں تواتر کے ساتھ نصوص ملتی ہیں کہ اہل سنت مسلمان عورت کا نکاح ان بدعتی لوگوں سے جن پر کفر کا حکم لگایا گيا ہے کرنا حرام ہے اوریہ نکاح فاسد ہے ۔

مزید تفصیل کےلیے آپ مندرجہ ذیل کتاب کا مراجعہ کریں :

مؤقف اہل السنۃ والجما‏عۃ من اہل الاھواء والبدع تالیف ڈاکٹر ابراھیم الرحیلی ( 1 / 377 - 380 ) ۔

اورکتاب : التقریب بین اھل السنۃ والشیعۃ تالیف ڈاکٹر القفاری ( 1 / 152 ) ۔

تواس بنا پر اس مسلمان عورت کا اس اسماعلی نوجوان سے نکاح کرنا جائز نہيں اس لیے کہ وہ نوجوان ملت اسلامیہ پر نہيں بلکہ مرتد ہے ، چاہے وہ یہ دعوی کرے کہ وہ مسلمان ہے جیسا کہ ان کے مذھب میں ذکر بھی کیا گيا ہے ، اوراس حرام کام میں حصہ نہ لیا جا‏ئے اورشامل بھی نہ ہوا جائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد