الحمد للہ.
اس زمين ميں عمارت تعمير كرنے كے ليے زكاۃ جمع كرنى جائز نہيں، كيونكہ اس كے پاس رہائش كے ليے مكان ہے، پھر اگر فرض كريں كہ اس كے پاس كرايہ ادا كرنے كے ليے بھى كچھ نہ ہو تو پھر زكاۃ ميں سے اسے كرايہ پر مكان لے كر دينا جائز ہے، كيونكہ مكان كى تعمير كے ليے بہت زيادہ مال كى ضرورت ہے، اور مسلمانوں ميں سے بہت سے لوگ كھانے پينے سے بھى محتاج ہيں، نہ كہ ذاتى گھر كے.
اور آپ نے جو كچھ جمع كيا ہے ميرى رائے تو يہى ہے كہ وہ ان كے مالكوں كو واپس كر دى جائيں.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كا فتوى .