الحمد للہ.
نماز ميں قيام كرنا ركن ہے، اور جو شخص تكبير تحريمہ سے ليكر سلام تك كھڑے ہو كر بغير شرعى عذر كے نماز كھڑا ہو كر ادا نہيں كرتا اس كى نماز باطل ہے:
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم اللہ تعالى كے ليے باادب كھڑے رہا كرو البقرۃ ( 238 ).
فرضى نماز ميں قيام يعنى كھڑے ہونا ركن ہے، ليكن نفلى نماز ميں واجب نہيں بلكہ بيٹھنا جائز ہے، اور جو شخص بيٹھ كر نماز ادا كرے اسے كھڑے ہونے والے سے نصف اجروثواب حاصل ہو گا.
اس كے فرضى نماز كے ساتھ خاص ہونے كى دليل يہ ہے كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:
" نماز كھڑے ہو كر ادا كر "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1066 ).
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نفلى نماز سوارى پر بھى ادا كر ليا كرتے تھے، ليكن جب فرضى نماز ادا كرنا چاہتے تو اپنى سوارى سے اتر جاتے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 955 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 700 ).
يہ اس ليے كہ قيام اور قبلہ رخ ہونا ركن ہے.
اگر وہ نفلى نماز ميں قيام كى قدرت اور استطاعت ہونے كے باوجود بيٹھ كر نماز ادا كرے تو اسے كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے والے سے نصف اجر و ثواب حاصل ہو گا، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
" عبد اللہ بن عمرو رضى اللہ تعالى عنہ نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كى:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے بتايا گيا ہے كہ آپ نے فرمايا ہے:
" بيٹھ كر نماز ادا كرنے والے كو نصف ثواب ہے، اور آپ خود بيٹھ كر نماز ادا كر رہے ہيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں ٹھيك ہے، ليكن ميں تم ميں سے كسى ايك جيسا نہيں ہوں "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 735 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى اس حديث پر تعليقا كہتے ہيں:
يہ حديث قيام پر قدرت ہونے كے باوجود بيٹھنے ميں نفلى نماز پر محمول ہو گى اور ايسا عمل كرنے والے كو كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے والے سے نصف ثواب حاصل ہو گا، ليكن اگر وہ كسى عذر كى بنا پر بيٹھ كر نماز ادا كرے تو اس كا ثواب كم نہيں ہو گا، بلكہ كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے جتنا ہى اجرو ثواب حاصل ہو ہو گا، ليكن فرضى نماز ميں قيام كى استطاعت ہونے كے باوجود بيٹھ كر نماز ادا كرنا صحيح نہيں، اس ميں ثواب نہيں بلكہ گناہ ہے.
ديكھيں شرح مسلم نووى ( 6 / 258 ).
اس ليے ہم فرضى نماز ميں قيام چھوڑ كر بيٹھ كر نماز ادا كرنے والوں سے گزارش كرتے ہيں كہ جب كھڑے ہونے كى استطاعت ہے تو پھر آپ كے ليے كرسى پر بيٹھنا جائز نہيں، ليكن اگر كھڑا ہونے سے اذيت ہوتى ہو تو پھر جائز ہے، ليكن تھوڑى سى مشقت كوئى عذر نہيں.
واللہ اعلم .