ہفتہ 27 جمادی ثانیہ 1446 - 28 دسمبر 2024
اردو

سونے كا پانى چڑھے ہوئے برتن استعمال كرنا كا حكم

93416

تاریخ اشاعت : 13-08-2007

مشاہدات : 5516

سوال

ميرى شادى كے موقع پر مجھے كچھ تحفہ جات ملے جن كے شرعى حكم كا مجھے علم نہيں، اور ان ميں ايسے برتن بھى ہيں جن پر سونے كا پانى چڑھا ہوا ہے، مكمل برتن سونے كے نہيں، تو كيا ميرے ليے يہ برتن استعمال كرنے يا انہيں صرف محفوظ ركھنا جائز ہے، يا كہ مجھے ان سے خلاصى حاصل كر لينى چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سونے سے تيار كردہ برتن يا پھر سونے كا پانى چڑھے ہوئے برتن نہ تو استعمال كرنا جائز ہيں، اور نہ ہى انہيں محفوظ ركھنا، نہ تو وہ كھانے ميں استعمال ہو سكتے ہيں، اور نہ ہى پينے ميں، چاہے سونا صرف برتن كے كناروں پر ہى لگا ہو؛ اس كى دليل بخارى اور مسلم كى درج ذيل روايت ہے:

حذيفہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم سونے اور چاندى كے برتنوں ميں پيئو، كيونكہ يہ برتن دنيا ميں ان ( كفار ) كے ليے ہيں، اور تمہارے ليے آخرت ميں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5643 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).

اور بخارى و مسلم نے ہى ام المومنين ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو شخص چاندى كے برتن ميں پيتا ہے وہ اپنے پيٹ ميں جھنم كى آگ ڈال رہا ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5643 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال كيا گيا:

اصل سونے كا پانى چڑھى ہوئى گھڑياں اور عينكيں فروخت كرنے كا حكم كيا ہے ؟

اور اسى طرح سونے كے پانى والے گھريلو برتن، اور سينٹرى كا سامان مردوں يا عورتوں كو فروخت كرنے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" اگر تو معاملہ وہى ہے جيسا سوال ميں بيان كيا گيا ہے كہ: اگر تو برتن اور سينٹرى كے سامان پر سونے يا چاندى كا پانى چڑھا ہوا ہے تو انہيں فروخت كرنا جائز نہيں، چاہے اسے خريدنے والا مرد ہو يا عورت، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ كا فرمان ہے:

" تم سونے اور چاندى كے برتنوں نہ پيئو، اور نہ ہى ان كى پليٹوں ميں كھاؤ، كيونكہ يہ دنيا ميں ان كے ليے ہيں، اور تمہارے ليے آخرت ميں "

متفق عليہ.

اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص چاندى كے برتن ميں كھاتا ہے وہ اپنے پيٹ ميں جہنم كى آگ بھر رہا ہے "

متفق عليہ، اور يہ الفاظ مسلم كے ہيں.

اور باقى كا استعمال عمومى علت اور معنى اور سد ذريعہ كى بنا پر كھانے پينے سے ملحق ہے.

اور اسى طرح سونے يا چاندى كے پانى والى گھڑياں اور عينكيں مردوں كو فروخت كرنى جائز نہيں، اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہر خير و بھلائى كى توفيق سے نوازے، اور اس پر معاونت فرمائے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 156 ).

كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال بھى كيا گيا:

پينے كے ليے سونے كا پانى چڑھے ہوئے كپ استعمال كرنے كا حكم كيا ہے ؟

ہم نے ايك ڈبہ كپ خريدے اور جب اسے كھولا تو اس پر لكھا تھا كہ ان كے كناروں پر سونے كا پانى چڑھا ہوا ہے، اور يہ ايك باريك سى لائن كى شكل ميں ہے جو ديكھى بھى نہيں جاتى، اور ان كى قيمت بھى بہت كم ہے ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" سونے اور چاندى سے تيار كردہ، يا سونے اور چاندى كا پانى چڑھے ہوئے برتن ركھنے اور استعمال كرنا جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص سونے اور چاندى كے برتن ميں پيتا ہے وہ اپنے پيٹ ميں جہنم كى آگ بھر رہا ہے "

اسے مسلم نے روايت كيا ہے.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم سونے اور چاندى كے برتنوں نہ پيئو، اور ان كى پليٹوں ميں مت كھاؤ، كيونكہ يہ دنيا ميں ان كے ليے ہيں، اور تمہارے ليے آخرت ميں "

صحيح بخارى و صحيح مسلم.

اور سونے و چاندى كا پانى چڑھے ہوئے برتن بھى اس ميں شامل ہوتے ہيں؛ كيونكہ ايسا كرنا كھانے ميں سونا اور چاندى استعمال كرنا ہے، اور جب يہ ثابت ہو گيا كہ مذكورہ گلاس يا كپ پر سونے كا پانى چڑھا ہوا ہے تو ان كا استعمال كرنا جائز نہيں " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 158 ).

اور مزيد فائدہ اور تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 13733 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اس بنا پر آپ كے پاس جو برتن آئے ہيں نہ تو ان كا استعمال جائز ہے، اور نہ ہى انہيں محفوظ ركھنا، اور ان سے چھٹكارا اور خلاصى دو طرح سے ہو سكتى ہے:

پہلا طريقہ يہ ہے كہ اگر ممكن ہو سكتے تو آپ فروخت كرنے والے كو يہ برتن واپس كر ديں.

دوسرا طريقہ يہ ہے كہ يا پھر آپ اس سونے اور چاندى كو اتار ديں چاہے برتن توڑ كر ہى، اور اس سونے كو زيور ميں شامل كر ليں، يا پھر فروخت كر ديں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب