سوموار 17 جمادی اولی 1446 - 18 نومبر 2024
اردو

بيوى خاوند پر زبان درازى اور سب و شتم كرتى ہے

96103

تاریخ اشاعت : 24-08-2012

مشاہدات : 11960

سوال

ايك شخص كى بيوى اپنے خاوند پر سب و شتم كرتى ہے، اس نے كئى بار بيوى كو دھمكايا بھى ليكن وہ زبان درازى سے باز نہيں آتى، خاوند برداشت نہيں كر سكتا، اب اسے اپنى بيٹى سے بھى عليحدہ ہونے كا خطرہ نظر آ رہا ہے اس صورت ميں خاوند كو كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر بيوى زبان دراز ہو اور خاوند پر سب و شتم اور لعن طعن كرتى ہو تو خاوند كو چاہيے كہ وہ اسے وعظ و نصيحت كرے، اور اسے اس كى سزا سے ڈرائے، اور اس برى اور غلط كلام كے نتيجہ ميں ہونے والےگناہ سے آگاہ كرے.

خاص كر اس كے ليے تو خاوند كے ساتھ سب سے زيادہ حسن سلوك كى ضرورت ہے، اس كا ادب و احترام كيا جائے جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اگر ميں كسى كو كسى دوسرے كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ديتا تو عورتوں كو حكم ديتا كہ وہ اپنے خاوندوں كو سجدہ كريں؛ اس ليے كہ اللہ تعالى نے ان پر خاوند كا عظيم حق ركھا ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2140 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1159 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اس كے خاوند كو چاہيے كہ وہ جس طرح اللہ سبحانہ و تعالى نے قرآن مجيد ميں عورتوں كے ساتھ سلوك كرنے كا كہا ہے ويسے ہى عمل كرے، اسے سب سے پہلے وعظ و نصيحت كرے، اور اگر اس سے كوئى فائدہ نہ ہو تو اسے بستر ميں عليحدہ چھوڑ دے، اور اگر اس سے بھى فائدہ نہ ہو تو ہلكى پھلكى مار كى سزا دے، اور اگر پھر بھى كوئى فائدہ نہ ہو تو پھر بيوى كے ميكے والوں ميں سے كسى كو ڈال كر اصلاح كى كوشش كرے تا كہ خاندان كى حفاظت ہو اور اگر اولاد ہے تو ان كا بھى خيال ركھا جا سكے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

مرد عورتوں پر نگران ہيں اس ليے كہ اللہ تعالى نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے، اور اس ليے كہ انہوں نے اپنے مالوں سے خرچ كيا ہے، نيك و صالح اور اطاعت كرنے والى خاوند كى غير موجودگى ميں حفاظت كرنے والى، كہ اللہ نے ان كى حفاظت كى ہے، اور جن عورتوں كى تمہيں بددماغى كا ڈر ہو ت وانہيں وعظ و نصيحت كرو، اور انہيں بستر ميں عليحدہ چھوڑ دو، اور انہيں ہلكى سى مار كى سزا دو، اگر وہ تمہارى اطاعت كر ليں تو پھر ان پر كوئى راہ تلاش مت كرو، يقينا اللہ تعالى بلند بالا ہے النساء ( 34 ).

بيوى كو جو نصيحت كى جائے اس ميں خاوند كى نافرمانى كرنے كى سزا اور گناہ بيان كى جائے، اور اگر اطاعت كرتى ہے اسے كتنا اجروثواب حاصل ہوگا.

اسى طرح يہ بھى واضح كيا جائے كہ طلاق ہو جانے كى صورت ميں اسے اور اس كى بچى اور خاوند كو كيا كچھ نقصان اور ضرر ہوگا، اور اگر حالات اسى طرح رہيں تو پھر ازدواجى زندگى پر كيا اثرات مرتب ہونگے.

اگر عورت نصيحت قبول كرے اور نصيحت اس پر اثرانداز ہو اور وہ مخالفت كرنے سے رك جائے تو يہى مطلوب و مقصود ہے، اور اگر پھر وہ اپنى بددماغى برقرار ركھے اور زبان درازى كرے تو پھر خاوند كے ليے اسے طلاق دينے ميں كوئى حرج نہيں.

علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ عورت كى بداخلاقى اور سوء معاشرت كى بنا پر ضرر و نقصان پہنچنے كى صورت ميں ضرورت كے وقت اس سے غرض حاصل نہ ہو سكنے كى صورت ميں طلاق دينا مباح ہے "

ديكھيں: المغنى ( 10 / 324 ).

سائل كو كہا جائيگا كہ آپ نے جو اپنى بيٹى كے بارہ ميں خوف كا اظہار كيا ہے كہ اگر عليحدگى ہوگئى تو بيٹى دور ہو جائيگى، يہ ايك معتبر چيز ہے اس كا ضرور خيال كيا جائے، اگر آپ كو خدشہ ہے كہ آپ اس كى تربيت نہيں كر سكتے اور طلاق سے بيٹى كو نقصان اور ضرر پہنچےگا تو پھر آپ دونوں خرابيوں كے مابين موازنہ كريں.

يعنى ايك بداخلاق اور زبان دراز بيوى كے ساتھ رہنے كى خرابى اور طلاق كى صورت ميں بيٹى كى تربيت پر اثر پڑنے كى خرابى دونوں كو ديكھ كر فيصلہ كريں.

شرعى قواعد اور اصول ميں يہ شامل ہے كہ: بڑى خرابى سے دور رہنے كے ليے چھوٹى خرابى كا ارتكاب كر لينا چاہيے "

اور آپ اس سلسلہ ميں كوئى فيصلہ كرنے سے قبل استخارہ ضرور كريں، اور اس كى اصلاح كى حتى الامكان كوشش بھى كريں، اگر ايسا نہ ہو سكے تو پھر آپ اپنى بيٹى كے ليے احتياط كريں اور اس كى پرورش و تربيت كا كوئى بندوبست كر ليں، اور اس عورت كے پاس مت چھوڑيں كہ وہ اس كى تربيت بھى بداخلاقى پر كرتى رہے.

ہم آپ كو عاجزى و انكسارى كے ساتھ اللہ سے دعا كرنے كى وصيت كرتے ہيں، اور آپ اللہ كا تقوى ضرور اختيار كريں كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے متقى لوگوں سے رزق دينے اور مشكلات سے نكالنے كا وعدہ كيا ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ سبحانہ و تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے رزق بھى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اس كا وہم و گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر توكل كرے تو اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے، يقينا اللہ تعالى اپنا كام پورا كر كے ہى رہے گا، اللہ سبحانہ و تعالى نے ہر ايك چيز كے ليے ايك اندازہ مقرر كر ركھا ہے الطلاق ( 2 - 3 ).

اسى طرح ہم آپ كو يہ بھى نصيحت كرتے ہيں كہ آپ ہر قسم كے گناہوں سے توبہ و استغفار كريں، كيونكہ ہو سكتا ہے بيوى كى بدزبانى اور بداخلاقى بندے كے گناہ كى سزا ہو جن كا ارتكاب كر چكا ہے، جيسا كہ فضيل بن عياض رحمہ اللہ سے بيان كيا جاتا ہے انہوں كہا:

" ميں اللہ كى نافرمانى كرتا ہوں تو ميں اسے اپنى بيوى اور اپنے جانور كے اخلاق ميں ديكھتا ہوں "

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہمارے اور سب مسلمانوں كے حالات كى اصلاح فرمائے.

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب