اتوار 28 جمادی ثانیہ 1446 - 29 دسمبر 2024
اردو

كسى معاملہ پر طلاق معلق كر دى ليكن بيوى كو علم ہى نہيں

98032

تاریخ اشاعت : 14-05-2011

مشاہدات : 9435

سوال

ميرى خالہ كے خاوند نے طلاق كى قسم اٹھائى كہ خالہ ہمارے گھر ميں نہ آئے، اور ميرى خالہ كو اس كا علم ہى نہ تھا وہ صلہ رحمى اور ہمارے ساتھ صلح كرنے كے ليے ہمارے گھر آ گئى، ہميں كوئى علم نہيں كہ ميرے خالو نے كب قسم اٹھائى ليكن اس نے طلاق كى قسم اٹھائى تھى كہ وہ يہاں نہ آئے.
اللہ ہدايت دے ميرے والد صاحب ہميشہ طلاق كى قسم اٹھا ليتے ہيں، اور ميرى والدہ كو اب ايك طلاق ہى باقى ہے برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس ميں شرعى حكم كيا ہے ؟
صراحت كے ساتھ يہ ہے كہ ميرے والدين ہميشہ ہى اپنى سارى زندگى ہى لڑائى جھگڑے ميں گزار رہے ہيں، اور ہر بار ہمارى زندگى تباہ ہونے كے اور زيادہ قريب ہو جاتى ہے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال نمبر ( 82400 ) كے جواب ميں معلق طلاق كا حكم بيان كيا جا چكا ہے، اور اس سلسلہ ميں اقوال كى تفصيل بھى بيان ہوئى ہے، اور اس ميں يہ بھى بيان ہوا ہے كہ طلاق ميں جلد بازى كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے، اور طلاق كى قسم نہيں اٹھانى چاہيے، اس ليے آپ سوال كے جواب كا مطالعہ كريں.

آپ كى خالہ كو علم ہونا چاہيے كہ كسى كام كے حصول پر طلاق كے معلق ہونے كا علم ہونا شرط نہيں، اور اسى طرح يہ بھى شرط نہيں كہ وہ خاوند سے خود طلاق كےالفاظ سنے، ليكن اس كے خاوند كو چاہيے تھا كہ اس نے جو كچھ كيا ہے اسے ضرور بتانا چاہيے تھا.

اگر تو وہ اس سے طلاق كا ارادہ ركھتا تھا تو بہن كے گھر ميں داخل ہونے سے اسے طلاق ہو گئى، چاہے اسے اس كى كلام كا علم بھى نہ تھا، ليكن اگر اس نے اس سے اسے بہن كے گھر ميں داخل ہونے سے منع كرنا مراد ليا تھا تو پھر طلاق نہيں ہوئى، بلكہ اسے قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا.

مزيد آپ سوال نمبر ( 43481 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب