اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

والدہ نے اسے مال نہ دينے كى قسم اٹھائى اور پھر اسے مال دينا چاہتى ہے

9985

تاریخ اشاعت : 15-02-2006

مشاہدات : 6016

سوال

ميرى والدہ نے مجھے كوئى مال نہ دينے كى قسم اٹھائى، ليكن اب وہ مجھے مال دينا چاہتى ہيں، اور ميں ان سے نہيں لينا چاہتا، مجھے كيا كرنا چاہيے آيا ميں مال لے لوں يا نہ لوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

والدہ كے ساتھ حسن سلوك اور نيكى كرتے ہوئے آپ كے ليے والدہ سے مال لينے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس حالت ميں آپ كى والدہ پر واجب ہے كہ وہ اپنى قسم كا كفارہ ادا كرے كيونكہ وہ اپنى قسم توڑ چكى ہے، اور قسم كا كفارہ دس مسكينوں كو كھانا دينا ہے، اوسط درجے كا جو آپ خود كھاتے ہيں، يا پھر ان كا لباس، يا ايك غلام آزاد كرنا.

كھانا نصف صاع غلہ ہوگا جو علاقے ميں استعمال كيا جاتا ہے، كھجور يا گندم، يا اس كے علاوہ كوئى غلہ جو وہاں كے لوگ استعمال كرتے ہيں، اور نصف صاع كى مقدار موجودہ پيمانے كے مطابق تقريبا ڈيڑھ كلو چاول اور اس كے ساتھ سالن ہے جو ايك مسكين كو ديا جائے، واجب تو يہ ہے كہ دس عليحدہ عليحدہ مسكينوں كو ديا جائے.

اور اگر كوئى فقير اور مسكين خاندان ملے جس كے افراد كى تعداد دس ہو يا دو يا تين خاندان جن كے افراد كى تعداد دس ہو، انہيں آپ پندرہ كلو چاول اور اس كے ساتھ كچھ گوشت دے ديں تو يہ كافى ہوگا، يا پھر ان ميں دوپہر يا رات كے پكے ہوئے دس افراد كا كھانا تقسيم كرديں، جو ايك متوسط شخص كے كھانے كےليے كافى ہو تو يہ كافى ہو گا.

اور لباس وہ ديا جائے جس ميں نماز جائز ہے، اگر آپ كى والدہ كھانا دينے يا لباس دينے اور غلام آزاد كرنے سے عاجز ہو اور اس كى استطاعت نہ ركھتى ہو تو وہ تين يوم كے روزے ركھے كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن اس پر مؤاخذہ فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كردو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھروالوں كو كھلاتے ہو يا ان كو كپڑا دينا، يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا، ہے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب كہ تم قسم كھا لو، اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان فرماتا ہے تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 89 ).

ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اپنى والدہ كو ناراض كرنے والے كاموں سے اجتناب كريں، كيونكہ يقينا اس نے قسم ايسے ہى نہيں اٹھائى بلكہ آپ نے اس كے مال كے ساتھ كوئى ايسا معاملہ كيا ہو گا جو اسے ناپسند تھا، اللہ تعالى ہميں آپ كو ہر قسم كى بھلائى اور خير كى توفيق سے نوازے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد