بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

ماہ رمضان ميں مسلمان كي موجودہ اور مطلوبہ حالت ميں موازنہ

تاریخ اشاعت : 19-08-2009

مشاہدات : 2708

ماہ رمضان ميں مسلمان كي موجودہ اور مطلوبہ حالت ميں موازنہ


 

موجودہ دور ميں مسلمانوں كےحالات كا مشاہدہ كرنےوالا اس بات كو  بخوبي محسوس كرےگا كہ ان ميں سےبہت سےلوگوں كي حقيقتا حالت يہ ہے كہ وہ اسلامي طرز زندگي كےمخالف ہيں، مندرجہ ذيل سطور ميں ہم رمضان المبارك ميں بہت سےمسلمانوں كي واقعي اور حقيقت حال پر زندگي كي چند ايك صورتيں پيش كريں گے:

1 -  بہت سےمسلمانوں ميں عبادت ايك عادت كي شكل اختيار كرچكي ہے، لھذا وہ نماز كي ادائيگي عادتا كرتا ہے اور روزہ ركھتا ہے تو اس ليے كہ اس كےارد گرد معاشرے ميں سب نےروزہ ركھا ہوا ہے، يہ  شخص روزہ ايمان اور اجروثواب حاصل كرنےكےليےنہيں ركھتا بلكہ عادتا ركھ رہا ہے:

فرمان نبوي صلي اللہ عليہ وسلم ہے:

( جس نےبھي ايمان اور اجروثواب كي نيت سےروزہ ركھا اس كےپہلےتمام گناہ معاف كرديےجاتےہيں )  صحيح بخاري ( 2014 ) صحيح مسلم ( 760 ) .

2 -  ماہ رمضان اطاعت وفرمانبرداري اور نيكي كےكاموں ميں ايك دوسرے سے سبقت لےجانےاور آگےنكلنےكا مہينہ ہے، ليكن افسوس كےساتھ يہ كہنا پڑتا ہےكہ اس وقت انواع واقسام كےكھانےپينے اور سير وسياحت ميں ايك دوسرے سےآگےنكلنےاور سبقت لےجانےميں لگےہوئےہيں.

اس ليےآپ رمضان المبارك بلكہ رمضان المبارك سےقبل ہي لوگوں كو بازاروں اورمختلف ماركيٹوں ميں رمضان المبارك كي ضروريات كي اشياء كي خريداري كےليےجوق درجوق جاتےہوئےديكھيں گے، يہ لوگ كھانےپينےاور مواد غذائي كي ماركيٹ كا رخ كر رہےہيں، تو كچھ لوگ ہوٹلوں كا رخ كرتے ہيں، بلكہ آپ انہيں قطاروں اور لائنوں ميں لگ كراپني باري كا انتظار كرتےہوئےديكھيں گے! اور كچھ دوسرے لوگ برتنوں كي دوكانوں كا رخ كرتے ہيں، اور كچھ كا رخ سٹيلائٹ چينلوں كا كنيكشن حاصل كرنےكےليے فضائي چينلوں كي كمپني كےدفاتر كي طرف ہوتا ہے.

بلكہ حالت يہ ہوتي ہےكہ ان جگہوں پر ٹريفك كا رش اتنا بڑھ جاتا ہے كہ ٹريفك جام ہوجاتي ہے اور مجبورا ٹريفك پوليس ميں اضافہ كرنا پڑتا ہےتاكہ وہ ان جگہوں پر بےہنگم ٹريفك اور بدنظمي كو كنٹرول كرسكيں .

پھر جب آپ گھروں ميں آئيں تو وہاں عورتوں پورا دن اور رات طرح طرح كي انواع و اقسام كےكھانےتيار كرنےميں منہمك پائيں گے، اور عورتيں كھانا تيار كرنےاور مختلف ڈشيں تيار كرنےميں ايك دوسرے سےسبقت لےجانےكي كوشش كرتي ہيں .

3 -  بہت سےمسلمان اپناوقت ايسےكاموں ميں ضائع كرتےہيں جن كا نہ تو انہيں دنيا ميں فائدہ ہوتا ہے اور نہ ہي آخرت ميں، بلكہ ہوسكتا ہےكہ وہ حرام كاموں ميں ہي منہمك رہے.

اس كي چند ايك  مثاليں يہ ہيں:

بہت سےلوگ فضائي چينلوں كےآگےبيٹھ كررات بسر كرتےہيں تاكہ وہ زہراورگندےپروگراموں كامشاھدہ كريں جويہ شيطاني اس ماہ مبارك ميں نشر كرتےہيں، لھذا وہ پروگرام ايك ڈرامہ جس  ميں  حرام اورفحش تصاوير اور غلط قسم كےافكارہوتےہيں سےليكر گانےبجانے اوركھيل مقابلےاوررمضان كي حرمت كوپامال كرنےوالےغلط قسم كےپروگرام ديكھتا رہتاہے.

اس طرح اس كي نماز تراويح بھي رہ جاتي ہيں اور قرآن مجيد كي تلاوت بھي رہ جاتي ہےاور اس كےعلاوہ  اس ماہ مبارك ميں باقي اعمال صالحہ كرنے سے بھي ہاتھ دھو بيٹھتا ہے، بلكہ ايسي رات جوايك ہزار ماہ سےبہتر ہےجسےليلۃ القدر كہا جاتا ہےوہ بھي رہ جاتي ہے، وائےحسرت .

بلكہ بعض لوگ تواللہ تعالي كےوجب امور كي ادائيگي ميں كوتاہي كرتےہيں، اس ميں كوئي شك نہيں كہ ايسےافعال كےارتكاب سے روزہ كي حرمت  مجروع ہوتي اوراس كےاجروثواب ميں كمي واقع ہوجاتي ہے. 

اور كچھ مسلمان ايسےبھي ہيں جو فٹ بال ميچ منعقد كرتےہيں يا پھر تاش وغيرہ كھيلنےكےليے جگہيں تيار كرتےہيں تاكہ اس ميں وقت ضائع كريں، آپ ديكھيں گےكہ وہ افطاري سےليكر سحري تك كھيلتےرہتےہيں، اور بعض اوقات تو معاملہ اس سےبھي بڑھ كر نماز فجر كےبعد تك جا پہنچتا ہے، پھر اس كےبعد سوجاتےہيں اوران ميں سے بہت ہي كم لوگ ايسےہيں جونمازوں كے اوقات ميں نماز ادا كرتےہيں، ليكن يہ كہ يہ لوگ اپنا وقت قرآن مجيد كي تلاوت اورذكرو اذكار اور مساجد ميں رہ كر گزاريں ، يہ بات ان كےذہن ميں كبھي آئي ہي نہيں، لاحول ولا قوۃ الا باللہ .

  اور ان  ميں كچھ ايسےمسلمان بھي ہيں جواپنےان اوقات كوجواگر فروخت ہوتا ہو توعقلمند لوگ سونےاور چاندي سےبھي زيادہ  قيمت دےكر خريدليں ليكن يہ لوگ اسےبازاروں ميں گھوم كرگزار ديتےہيں،  بلكہ ان ميں سے تو بعض  ہوسكتا ہےسب سےمرتبہ اورشرف  والےاوقات ماہ رمضان اورپھر مقام ومرتبہ  كي جگہ بلد حرام مكہ مكرمہ ميں ہوں تو آپ انہيں ديكھيں گےكہ وہ بازاروں ميں حرام كوديكھنا اور حرام بات چيت اور ناجائز تعلقات جيسا فعل سرانجام دينےكےليےحيران پھرتےہيں جس سےاللہ ناراض ہوتا ہے.

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

جو بھي ظلم كےساتھ وہاں الحاد كا ارادہ كرےہم اسے المناك عذاب چكھائيں گے الحج ( 25 ) 

4 -  عبادت ميں عدم لذت :

ہم بہت سےلوگوں كوديكھتےہيں كہ ان پر عبادات كي بجاآوري بوجھ اور ثقيل ہوتي ہےاور وہ اس سےراحت حاصل كرنا چاہتےہيں نہ كہ انہيں عبادت كےساتھ راحت ملتي ہےاورانہيں عبادت كرنےميں  كوئي لذت محسوس نہيں ہوتي .

عبدالواحد بن زيد بہت زيادہ روتےاور يہ كہتے: موت نےنمازيوں اورنماز ميں لذت كےحصول اورروزے داروں اور روزے كي لذت كےحصول ميں جدائي  ڈال دي ہے.

ديكھيں: مختصر قيام الليل  لابن نصر ( 106 ) .

حالانكہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےبتايا ہےكہ روزےدار  كودو فرحتيں اورخوشياں حاصل ہوتي ہيں، ليكن انہيں روزہ اور روزے كي مشقت اٹھانےكو ساقط كركےيعني روزہ نہ ركھ كر خوشي وفرحت ملتي ہےاور انہيں روزہ ميں كوئي لذت محسوس نہيں ہوتي .

اس كا سبب وہ گناہ اورمعصيت ہےجس نےان كےدلوں كو تباہ كركےركھ ديا ہے، لاحول ولاقوۃ الا باللہ.

وھيب بن ورد رحمہ اللہ تعالي سےكسي  نےسوال كيا كہ: كيا معصيت اور گناہ  كرنےوالا شخص  ايمان كي مٹھاس اورذائقہ پاتا ہے؟

توان كا جواب تھا:

نہيں، اور نہ ہي وہ شخص ايمان كي لذت اورذائقہ پاتا ہےجوكسي برائي اور معصيت كا ارادہ ہي كرے.

اور ذوالنون كا قول ہے: جس طرح بيماري كي حالت ميں كھانےكي لذت نہيں پاتا اسي طرح دل بھي گناہوں كےساتھ عبادت كي لذت نہيں پاتا. ديكھيں فتح الباري ابن رجب ( 1 / 50 ) .

5 -  ماہ رمضان كےروزےاس ليےفرض كيےگئےہيں كہ كھانےاور پينےكي اشياء ميں كمي كي جائےكيونكہ ايسا كرنےميں بہت سےحسي اورمعنوي فوائد پائےجاتےہيں، ليكن بہت سےلوگوں كي حالت اس كےبرعكس ہے، آپ ديكھيں گےكہ وہ اس ماہ مبارك ميں كھانےپينےكي اشياء ميں اسراف سےكام ليتےہيں ، حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

اورتم كھاؤ پيئو اوراسراف نہ كرو كيونكہ اللہ تعالي اسراف كرنےوالوں سے محبت نہيں كرتا الاعراف ( 31 ) .

اللہ تعالي سےميري دعا ہےكہ وہ ہميں اورسب مسلمانوں كووہ كام كرنے كي توفيق عطا فرمائےجنہيں وہ پسند كرتاہےاورجن سےراضي ہوتا ہے، اورہميں ہمارے نفسوں كےشر اورہميں برےاعمال سےمحفوظ ركھے، اور ہم پر احسان كرتےہوئے سب گناہوں  سےسچي اور خالص توبہ كرنےكي توفيق عطا فرمائے، آمين ، آمين .