اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت كے ليے لپ اسٹك لگانے كا حكم

تاریخ اشاعت : 01-08-2008

مشاہدات : 7471

سوال

كيا لپ اسٹك لگانى حرام ہے، يا كفار كى مشابہت ؟
ميں اس كا جواب چاہتى ہوں، كيونكہ بہت سارے علماء اسے حرام كہتے ہيں، كيونكہ ممكن ہے اس ميں خنزير كى چربى استعمال كى جاتى ہو، ليكن اگر مجھے يقين ہو كہ اس ميں مطلقا كوئى چربى استعمال نہ ہوتى ہو، تو كيا ميرے ليے اس كا استعمال ممكن ہے ؟
طبعى طور پر ميں لگا كر گھر سے باہر نہيں جاتى كيونكہ مجھے علم ہے كہ ايسا كرنا حرام ہے، ليكن ميں گھر ميں اسے پسند كرتى ہوں ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا لپ اسٹك استعمال كرنا حرام ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميك اپ كا سامان مثلا لپ اسٹك استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح رخسار سرخ كرنے كے ليے بھى لگانے ميں بھى كوئى حرج نہيں، خاص كر شادى شدہ عورت اسے استعمال كر سكتى ہے "

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 2 / 828 ).

تو اگر وہ اسے غير محرم اوراجنبى مردوں كے سامنے ظاہر نہ كرے اور نہ ہى اس ميں كوئى نجس چيز مثلا خنزير كى كوئى بھى چيز پائى جائے، اور نہ ہى يہ جلد كو نقصان دے تو اس كا استعمال كرنا جائز ہے، اور خاص كر بيوى خاوند كے ليے آرائش كرے، زينت و زيبائش ميں اصل اباحت ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد