جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات خلقیہ اورخواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت

تاریخ اشاعت : 30-04-2003

مشاہدات : 13330

سوال

میں نے کچھ دن قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بدنی صفات کا مطالعہ کیا اوراپنے ذھن میں ایک شکل بنائ پھر خواب میں اس ذھنی شکل کے مشابہ ایک شخص دیکھا لیکن مجھے اب پوری وضاحت سے علم نہیں کہ اس نے کیا کہا سواۓ اس کے ڈر ہے کہ ہوسکتا ہے اس نے یہ کہا ہو: میں جن مسلمان بھائیوں سے محبت کرتا ہوں وہ مجھے خواب میں دیکھیں گے ، اس خواب سے پہلے میں نے ان کے گھر میں ایک گناہ کا ارتکاب کیا تھا ، تواب مجھے ڈرہے کہ انہیں خواب کے ذریعے میرے اس جرم کا علم ہوجاۓ گا ۔
توسوال یہ ہے کہ مجھے یہ علم کیسے ہوگا میں نےاس خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوہی دیکھا ہے ، مجھے اس معاملے نے بہت پریشان کر رکھا ہے ؟
اس کے بعد میں نے ابھی کچھ دن قبل ایک اورخواب دیکھا میر ےخیال میں میں نے دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوہی دیکھا ہے کہ وہ رمضان میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور کر رہے ہیں ، اوران کے ساتھ زید اورحمزہ رضي اللہ تعالی عنہما بھی موجود تھے ۔
حالانکہ مجھے اس کا علم ہے کہ حمزہ رضي اللہ تعالی عنہ حقیقت میں وہاں نہیں تھے کیونکہ وہ جنگ احد میں شھید ہوچکے تھے ، توکیا واقعی میں نے خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا ہے ؟ اس کی تحقیق کس طرح ہوسکتی ہے ؟ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہمارے مسلم بھائ ہم ذيل میں وہ احادیث صحیحہ پیش کرتے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف پر مشتمل ہیں ، تواگر آپ نے ان اوصاف کے حامل شخص کوہی اپنی خواب میں دیکھا ہے توآپ نے واقعی حقیقتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

( جس نے مجھے خواب میں دیکھا توحقیقتا وہ مجھے ہی دیکھتا ہے اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کرسکتا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5729 )۔

ربیعہ بن ابوعبدالرحمن رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ سے سنا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے ہوۓ کہہ رہے تھے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے قدکے تھے نہ تو قد لمبااور نہ ہی چھوٹا تھا ان کا رنگ بالکل سفید نہیں اورنہ ہی گندمی بلکہ سفید سرخی مائل تھا ، ان کے بال نہ تو سخت گھنگریالے اورنہ ہی بالکل سیدھے لٹکے ہوۓ تھے ان پرچالیس برس کی عمر میں وحی کا نزول ہوا اورمکہ مکرمہ میں دس سال قیام فرمایااوران پروحی کا نزول ہوتا رہا اورمدینہ میں بھی دس برس ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا سے رخصت ہوۓ توان کے سراور داڑھی میں بیس بال بھی ایسے نہیں تھے جو سفید ہوں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3283 ) ۔

براء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چوڑا تھا وہ عظیم جمہ کے مالک تھے ( جمہ سرکے وہ بال ہيں جوکندھوں تک پہنچیں ) جوکانوں کے نچلے حصہ تک تھے ان پر سرخ رنگ کا جبہ تھا( اورپرلینے والی چادر) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت کوئ شخص نہیں دیکھا ۔ صحیح مسلم کتاب الفضائل باب صفۃ شعر النبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث نمبر ( 2338 ) ۔

علی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ توطویل اورنہ ہی چھوٹے قد کے تھے ( بلکہ درمیانہ قد کے مالک تھے ) ہاتھوں اورقدموں کی انگلیاں غلیظ تھیں ، ضخیم سراورہڈیوں کے مالک تھے سینہ پرناف تک بالوں کی ایک لمبی اورباریک سی لائن تھی ، جب چلتے توآگے کی جانب جھک کر چلتے گویا کہ آپ چڑھائ سے نیچے اتر رہے ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ توان سے قبل اورنہ ان کے بعد دیکھا ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر ( 3570 ) امام ترمذي نے اس حدیث کوحسن قرار دیا ہے ۔

جابربن سمرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضلیع الفم اور اشکل العین ، منھوس العقب تھے ، شعبہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں میں نے مالک رحمہ اللہ تعالی کو کہا ضلیع الفم کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : وسیع منہ کامالک ہونا ۔

میں نے کہا : اشکل العینین کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : لمبی آنکھوں والا ہونا ۔( لیکن اس کا صحیح معنی یہ ہے کہ آنکھوں کی سفیدی میں سرخی )

میں نے کہا منھوس العقب کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : ایڑیوں پرگوشت کا کم ہونا ۔ صحیح مسلم کتاب الفضائل حدیث نمبر ( 2339 ) ۔

اب رہا مسئلہ معصیت اورگناہ والا توآپ جس گناہ کے اپنے بھائيوں کے گھر میں مرتکب ہوۓ ہیں اس سے توبہ کریں ، اوراگر آپ نے ان کے حقوق میں سے کچھ غصب کیا ہے تو وہ حق انہیں واپس کريں ، اوراللہ تعالی گناہوں کوبخشنے والا رحم کرنے والا غفور رحیم ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد