الحمد للہ.
جمہور اہل علم كے ہاں جب مسافر اپنے شہر اور علاقے سے نكل جائے تو قصر كرے گا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے سفر ميں شہر سے نكلنے سے قبل قصر نہيں كرتے تھے، چنانچہ وہ دو ركعت ادا كرے گا كيونكہ فعل كو سرانجام دينے كا وقت معتبر ہے.
چنانچہ جب موذن ظہر يا عصر دے اور مسافر شہر كى آبادى سے باہر نكل آئے تو اس كے ليے چار ركعتى نماز قصر كرنى جائز ہے، كيونكہ فعل كے وقت كا اعتبار ہو گيا نا كہ شہر سے نكلنے كا، اس ليے كہ وہ مسافر كے فعل كا وقت ہے.