اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ذبح كرنے سے قبل جانور كو بجلى كے ساتھ بےہوش كرنا

تاریخ اشاعت : 13-08-2008

مشاہدات : 8474

سوال

مسلمان ملك ميں اليكٹرانك آلات كے ذريعہ ذبح كيا جانے والا گوشت كھانے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اليكٹرانك آلات جانور پر كنٹرول كر ليتے ہيں حتى كہ جانور گر جاتا ہے، اور پھر اس كے زمين كے گرنے كے فورا بعد قصائى اسے ذبح كر ديتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے كہ اليكٹرانك آلات كے جانور پر كنٹرول كرنے اور اس كے زمين پر گرنے كے فورا بعد قصائى اسے اس حالت ميں ذبح كرتا ہے كہ جانور ميں زندگى موجود تھى تو اس كا كھانا جائز ہے.

ليكن اگر اس كى موت كے بعد اسے ذبح كيا گيا ہو تو اس كا گوشت كھانا جائز نہيں، كيونكہ يہ جانور ضرب سے مرے ہوئے ( الموقوذۃ ) جانور كے حكم ميں شامل ہوتا ہے اور اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے حرام قرار ديا ہے، ليكن اگر اسے ذبح كر ليا جائے تو حلال ہو گا، اور ذبح كرنے كى بھى تاثير اس وقت ہو گى جب جانور كى اگلى يا پچھلى ٹانگ وغيرہ حركت كرنے يا خون تيزى سے خون جارى ہونے سے زندگى كا ثبوت مل جائے جو ذبح كرنے تك رہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تم پر حرام كيا گيا ہے مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا دوسرے كا نام پكارا گيا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو كسى ضرب سے مر گيا ہو، اور اونچى جگہ سے گر كر مرا ہو اور جو كسى كے سينگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے پھاڑ كھايا ہو، ليكن اسے تم ذبح كر ڈالو تو حرام نہيں المآئدۃ ( 3 ).

تو اللہ سبحانہ و تعالى نے چوپايوں ميں سے خطرناك زخمى ہونے والوں كو اس شرط پر مباح قرار ديا ہے كہ اسے ذبح كر ليا جائے، وگرنہ اس كا كھانا حلال نہيں " انتہى.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 455 )