جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

قیامت کے دن ملاحدہ کے انجام کے متعلق اعتقاد

تاریخ اشاعت : 04-05-2005

مشاہدات : 9620

سوال

میں اسلام کو اپنے ایک مضمون کے طور پر پڑھ رہی ہوں اور ملحدوں کے متعلق اسلام کے موقف کا پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا مسلمان یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ملحدوں کا ٹھکانہ جہنم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اے سوال کرنے والی عزیزہ آپ کا اسلام کی سٹڈی کرنا بہت بڑا عمل ہے جس پر آپ کا شکریہ اور انسان پر یہ ضروری ہے کہ وہ حق جہاں بھی ہو اسے تلاش کرے اور اس کی اتباع کرے اگرچہ اس کے آباء واجداد اور اس کے ملک اور معاشرے کا دین اس کے مخالف ہو کیونکہ قیامت کے دن انسان اپنے نفس کی نجات کو مقدم رکھے گا اگرچہ اسے سب کچھ اس کے لۓ پیش کرنا پڑے ۔

تو جو شخص دین اسلام کی سٹڈی کرنا چاہتا ہے اس کے لۓ یہ ضروری ہے کہ وہ اسلام کے اصل مراجع اور مصادر کی طرف رجوع کرے تا کہ اس دین کی اسے معرفت اور علم ہو سکے مثلا قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجمہ اور یہ ضروری ہے کہ ترجمہ صحیح اور سلیم ہونا چاہۓ ۔

اور غیر مسلموں یا ان لوگوں کی کتابوں سے اسلام کو پڑھنا جو کہ اسلام کی حقیقت کو جانتے تک نہیں اور نہ ہی انہوں نے اس کا تجربہ اور مشق کی ہو تو یہ ایک علمی مقالہ کے منہج اور حقیقت تک پہنچنے کے صحیح طریقہ کے منافی ہے ۔

اب ہم سوال کی طرف واپس آتے ہیں جو آپ نے ارسال کیا ہے کہ مسلمانوں کا غیر مسلموں میں سے موحدوں کے متعلق کیا اعتقاد ہے ؟ اور کیا قیامت کے دن ان کا انجام جہنم ہو گا ؟

تو اس کا جواب مکمل وضاحت کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے مخلوق کو پیدا اور ان پر ساری اور مکمل نعمتیں کیں اور ان کی طرف رسول مبعوث کۓ اور کتابیں نازل فرمائیں اور انہیں اس بات کی خبر دی کہ جس نے بھی اسے وحدہ لا شریک مانا اور اسی کی عبادت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے اس سے انکار یا اس کے ساتھ شرک یا اس کے ساتھ کسی اور کی بھی عبادت کی یا پھر اس کے علاوہ کسی اور کو بھی الہ مانا یا اس کی بیوی اور اولاد ثابت کرے اور یا فرشتوں کو اس کی بیٹیاں قرار دے یا اللہ تعالی کی نازل کردہ شریعت جسے اس نے اس کے لۓ نازل کیا تا کہ لوگ اس کے ساتھ فیصلے کریں جو چھوڑ کر کسی اور قانون اور شریعت کی اتباع کرے یا اس نے اس دین اسلام کو چھوڑا اور اس سے اعراض کیا تو اس کا قیامت کے دن ٹھکانہ جہنم ہو گا جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لۓ رہے گا ۔

تو یہ عین اور بالکل عدل ہے کیونکہ اس نے اپنے رب جو کہ اس کا خالق ہے اور اسے اس نے عدم سے وجود دیا اور اس پر نعمتیں کیں اس پر ظلم کرنے کی بنا پر وہ اس کا مستحق ہوا ہے۔

انسانوں کا اللہ تعالی کی عبادت اور اس کے احکام کی اطاعت کرنا اور اس کے منع کردہ اشیاء سے رک جانا یہ بنیادی اور اساسی چیز بلکہ یہ خالق اور مخلوق کے درمیان حقیقی علاقہ ہے۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

( اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لۓ ہی پیدا کیا ہے )

اور سب رسول اور نبی صرف ایک ہی دعوت کے لۓ اور وہ یہ تھی کہ اپنی قوم کو یہی کہتے رہے :

( اللہ کی عبادت تمہارے لۓ اس کے علاوہ کوئی اور الہ نہیں ہے )

تو یہاں اس بڑے نقص کی معرفت ممکن ہے جو کہ اس کے لۓ حاصل ہوتا جو یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ وحدہ لا شریک ہے پھر اس کی عبادت بھی نہ کرے اور نہ ہی اس کے احکامات میں اس کی اطاعت کرے اور نہ اسے مانے بلکہ اس کی نافرمانی اور مخالفت کرے اور اس کے دین اور شریعت کی پیروی نہ کرے اور نہ اس کی وحی اور رسولوں جہنیں اس نے مبعوث کیا ہے انہیں مانے تو کیا یہ جنت میں جانے کا مستحق ہے یا کہ آگ میں ؟

تو جو شخص یہ کہتا ہے کہ : میرا یہ اعتقاد ہے کہ اللہ تعالی ایک ہے جس نے ساری مخلوق بنائی ہے لیکن میں یہاں تک ہی مانتا ہوں نہ تو میں نے نماز پڑھنی ہے اور نہ ہی روزہ رکھنا اور نہ ہی حج اور اپنے مال کی زکوۃ ارا کرنی ہے جس طرح کہ اللہ تعالی کا حکم ہے اور نہ ہی اس کے کسی واجب کو ادا کرنا ہے اور میں اپنی خواہشات کی پیروی اور جو چاہوں کروں گا چاہے وہ حلال ہو یا حرام تو کیا یہ ممکن ہے کہ ایسا شخص قیامت کے دن نجات حاصل کرے ؟

اور اللہ تعالی نے ہر امت میں رسول مبعوث کیا اور لوگوں کو یہ حکم دیا کہ اللہ تعالی کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو، اور آخری امت یہ امت ملسمہ اور آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہیں اللہ تعالی نے سب انسانوں اور جہانوں کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا اور ان کے ساتھ سابقہ سب شریعتیں منسوخ کر دیں اور ان کے دین کو سب دینوں میں کامل اور اکمل اور افضل اور اعلی قرار دیا ۔

اور ایک فرد پر یہ ضروری قرار دیا کہ وہ اس دین اسلام میں داخل ہو اسے اپنائے اور اللہ تعالی نے یہ بتایا کہ اس دین کے علاوہ اور کوئی دین قابل قبول نہیں ہو گا ۔

فرمان باری تعالی ہے :

( اور جو شخص دین اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا اس کا وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں ہو گا )

تو اس آیت کی بنا پر یہ ظاہر ہوا کہ – دوسرے زاویہ سے – جو یہ کہتا ہو کہ میری سوچ اور فکر یہ ہے کہ اللہ تعالی ایک ہے لیکن میں مسلمان نہیں ہونا چاہتا اور نہ ہی میں دوسرے ادیان کو لازم پکڑتا ہوں اور نہ ہی میں ان میں آخری رسول اور خاتم الرسل کی اتباع اور پیروی کرتا ہوں تو اس شخص کا ٹھکانہ کیا ہے یہ ظاہر ہو جاتا ہے ۔

اور آخر میں امید ہے کہ آپ کے لۓ اس سے یہ قضیہ اور معاملہ واضح ہو چکا ہو گا ۔

اللہ تعالی ہم سب کو حق کی ہدایت اور اس کی اتباع ہمارے دلوں میں ڈالے بیشک وہ بہت ہی اچھا اور ولی ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد