سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

شادی کا پیغام دینے والے میں اسے کوئي رغبت محسوس نہیں ہوتی کیا پھر بھی اسے قبول کرلے

تاریخ اشاعت : 10-07-2009

مشاہدات : 7181

سوال

میرے سوال کے جواب کے لیے اگر آپ کووقت اجازت دے تومیں آپ کی بہت ہی شکرگزارہوں گی ۔ میں نے ایک مسلمان شخص سے ملاقات کی جومیرے ساتھ شادی کی رغبت رکھتا ہے ، میں نے محسوس کیا کہ میری امید پوری نہیں بلکہ سمٹے گی ، اورنہ ہی مجھے اس کی لیے کوئی اپنے اندر شعور ہی محسوس ہوا اورنہ ہی اسے قبول کرنے کی کوئي ہمت افزائی پیدا ہوئي ہے ۔
یہ شخص دین اوراخلاق کا مالک ہے اورجنہیں میں جانتی ہوں وہ سب اس کی تعریف کرتے ہيں ، میرے خیال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ :
لڑکی کو یہ علم کیسے ہوتا ہے کہ وہ کسی شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے ؟
آپ سے گزارش ہے کہ میرے سوال کا جواب دیں کیونکہ مجھے اس کا جواب نہیں مل رہا ۔ میں اپنے آپ سے سوال کرتی ہوں کہ کیا تم مکمل یقین رکھتی ہو ؟ کیا تمہیں اس کی جانب کسی احساس کا شعور ہوتا ہے ؟ جب تم اس کے بارہ میں کچھ محسوس ہی نہیں کرتی تو پھر کیا ہونا چاہیے ؟ ( میں جنسی رغبت کے بارہ میں بات نہیں کررہی )
اگرتیرے اندر اس سے شادی کرنے کی تشجیع پیدا نہ بھی ہو تو کیا تیرے لیے اس شادی کرنا ضروری ہے ؟
یہ بھی ہے کہ میں اس کے ساتھ صرف ایک مرتبہ ہی بیٹھی ہوں تو کیا کہیں اس سے شادی کرنے میں عدم تشجیع کا سبب یہی تو نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کا دین اوراخلاق پسند ہو تو پھر اس سے شادی کردو ) ۔

اوریک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا :

( دین والی کواختیار کر ) تو اس حدیث میں مرد وعورت دونوں شامل ہیں ۔

توجب کوئي لڑکی کسی ایسے لڑکے کو حاصل کرے جس کا دین اوراس کا اخلاق اچھا اورپسند لگتا ہو اوراس میں امانت پائي جاتی ہو تو اسے وہ لڑکا بطور خاوند قبول کرلینا چاہیے ، اوراس کے لیے جو چيز ممد ومعاون ہوسکتی ہے وہ یہ کہ جو لوگ اس نوجوان کو قریب سےجاننے والے ہيں ان سے اس کے بارہ میں پوچھا جائے ۔

اس لیے کہ چلتی پھرتی ملاقاتیں اورخاص کر جس اغلب طور پر شادی کی رغبت بھی پائی جاتی ہو ان ملاقاتوں میں کمی کوتاہی اورسستی و کاہلی اورتصنع کا عنصر غالب رہتا ہے اوران میں انسان کی اصلیت اورطبیعت کم ہی ظاہر ہوتی ہے ۔

الشيخ محمد الدویش ۔

اوراسی طرح لڑکی جب کسی بھی شخص کے ساتھ ملنے اور رہنے کا سوچتی ہے تو وہ خوفزدہ سی رہتی ہے اوراس میں یہ خوف زندگی گزارنے کا ہوتا ہے ، اس لیے اگر تو وہ شخص دین اوراخلاق کا مالک ہے تو پھر یہ خوف آپ کواس سے شادی کرنے کی موافقت میں مانع نہیں ہونا چاہیے ۔

ہم آپ کو یہ بھی تنبیہ کرتے ہیں کہ آپ نے سوال کی تمہید میں اس شخص کے ساتھ بیٹھنے اورملاقات کا ذکرکیا ہے ، اگر تو لڑکی اپنے منگیتر کے ساتھ بغیر کسی حرام خلوت کے جس میں شرعی پردہ اورمحرم کی موجودگی ہو تا کہ دونوں فریق فیصلہ کرسکیں تویہ صحیح مشروع ہے لیکن اگر اس میں خلوت اوربے پردگي ہو اورمحرم بھی موجود نہ ہو توایسا کرنا حرام ہے اوراس سےبچنا ضروری ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد