جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

كيا كھڑے ہو كر پيشاب كرنا حرام ہے ؟

سوال

مرد كے ليے كھڑے ہو كر پيشاب كرنے كا شرعى حكم كيا ہے ؟
اس موضوع ميں ہمارے ہاں گرما گرم مناظرہ ہوا بعض كہنے لگے اس كى اجازت ہے، اور بعض نے درج ذيل حديث سے استدلال كرتے ہوئے اسے حرام قرار ديا:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ جو شخص تمہيں كہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كھڑے ہو كر پيشاب كيا اس كى تصديق مت كرو "
برائے مہربانى اس موضوع كى وضاحت فرمائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

انسان كے ليے كھڑے ہو كر پيشاب كرنا حرام نہيں، ليكن اس كے ليے بيٹھ كر پيشاب كرنا مسنون ہے، كيونكہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا قول ہے:

" جو شخص تمہيں يہ حديث بيان كرے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كھڑے ہو كر پيشاب كيا كرتے تھے اس كى تصديق نہ كرو، رسول كريم صلى اللہ عليہ بيٹھ كر ہى پيشاب كيا كرتے تھے "

سنن ترمذى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 12 ) اس باب ميں صحيح ترين روايت يہى ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 11 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور اس ليے بھى كہ اس ميں پيشاب كرنے والے كے ليے زيادہ پردہ ہے اور پيشاب كے چھينٹے پڑنے سے بھى محفوظ رہتا ہے.

عمر، ابن عمر، اور زيد بن ثابت رضى اللہ تعالى عنہم سے كھڑے ہو كر بھى پيشاب كرنے كى رخصت مروى ہے ليكن شرط يہ ہے كہ اس كے بدن اور لباس پر پيشاب كے چھينٹے نہ پڑيں، اور اس كى بے بردگى بھى نہ ہوتى ہو.

صحيح بخارى اور مسلم ميں حذيفہ رضى اللہ عنہ سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم قوم كى كوڑا پيھنكنے والى جگہ آئے اور كھڑے ہو كر پيشاب كيا "

اس اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ميں كوئى تعارض نہيں، كيونكہ اس ميں يہ احتمال ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا اس ليے كيا ہو كہ وہ جگہ ايسى تھى جہاں بيٹھنا ممكن ہى نہيں، يا پھر اس ليے كيا كہ لوگوں كے ليے يہ واضح ہو جائے كہ كھڑے ہو كر پيشاب كرنا حرام نہيں.

يہ اس كے منافى نہيں كہ اصل ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے جو بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيٹھ كر پيشاب كيا كرتے تھے اور يہ سنت ہے نہ كہ واجب، اور اس كے خلاف كرنا حرام ہو.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 88 )