اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا گرميوں ميں موزوں پر مسح كرنا صحيح ہے ؟

سوال

ميں نے بہت سے نمازيوں كو جرابوں پر مسح كرتے ہوئے ديكھا ہے، حتى كہ گرميوں ميں بھى مسح كرتے ہيں، آپ سے گزارش ہے كہ ہميں اس كے متعلق بتائيں كہ ايسا كرنا كہاں تك جائز ہے ؟
اور مقيم شخص كے ليے وضوء ميں پاؤں دھونا افضل ہيں يا كہ جرابوں پر مسح كرنا، يہ علم ميں ركھيں كہ جرابوں پر مسح كرنے والوں كا كوئى عذر نہيں، صرف وہ اسے جائز كہتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام كے بعد:

جرابوں اور موزوں كے مسح پر دلالت كرنے والى صحيح احاديث كا عموم گرميوں اور سرديوں ميں مسح كرنے كے جواز پر دلالت كرتا ہے.

ميرے علم ميں تو اسے سرديوں كے ساتھ خاص كرنے كى كوئى دليل نہيں، ليكن كوئى بھى شخص شرعا معتبر شروط كے بغير جراب يا موزے پر مسح نہيں كر سكتا.

ان شروط ميں يہ شامل ہے كہ جراب يا موزے طہارت ميں دھوئى جانے والى سارى جگہ كو ڈھانپ رہى ہو، اور اس كے ساتھ ساتھ مدت كا بھى خيال ركھا جائے گا، جو كہ مقيم كے ليے ايك رات اور دن، اور مسافر كے ليے تين راتيں اور تين دن، يہ مدت وضوء ٹوٹنے كے بعد مسح كرنے سے شروع ہو گى، علماء كرام كا صحيح قول يہى ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ ابن باز ( 10 / 113 )