منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

كيا جنبى عورت كے ليے كھانا پكانا اور اشياء پكڑنا حرام ہے ؟

سوال

اللہ تعالى آپ كى كوشش اور جدوجھد كا اجروثواب عطا كرے.
جماع كرنے كے بعد كتنى دير تك بغير غسل رہنا ممكن ہے ؟
ہم نے سنا ہے كہ غسل جنابت كرنے سے قبل ہمارے ليے چلنا پھرنا يا كھانا پكانا حرام ہے ؟
كيا دوسرى نماز كے وقت تك غسل جنابت ميں تاخير كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كے ليے غسل جنابت سے قبل جنبى حالت ميں رہنے كے ليے كوئى معين مدت نہيں، بلكہ يہ تو نماز وغيرہ دوسرى عبادات كے ساتھ مرتبط ہے جس ميں طہارت كى شرط ہے، اس ليے آئندہ نماز تك غسل ميں تاخير كرنے ميں كوئى حرج نہيں، جبكہ پہلى نماز كى ادائيگى حالت طہارت ميں ہو چكى ہو.

ليكن مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ غسل ميں جلدى كرے تا كہ وہ ہر وقت طہارت و پاكيزگى كى حالت ميں رہے، اور سنت بھى يہى ہے، اور اس ليے بھى كہ فرشتے جنبى شخص كے قريب نہيں آتے.

حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تين قسم كے اشخاص كے قريب فرشتے نہيں آتے، كافر كى نعش، اور خلوق خوشبو لگانے والا، اور جنبى شخص جب تك وہ وضوء نہ كر لے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4180 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 3522 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

خلوق خوشبو لگانے والا وہ شخص ہے جو زعفران ملى ہوئى خوشبو لگائے، كيونكہ اس ميں تكبر و رعونت اور عورتوں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہے.

ديكھيں: فيض القدير ( 3 / 325 ).

چنانچہ جب عورت كسى كام ميں مشغول ہو اور جماع كے فورا بعد غسل جنابت نہ كر سكے تو اسے كوئى ضرر نہيں ہوگا، اور نہ ہى وہ نجس ہے، بلكہ اسے جنابت ميں تخفيف كے ليے وضوء كرنا ہوگا تا كہ فرشتے اس كے قريب آ سكيں.

ليكن بعض لوگ جو يہ خيال ركھتے ہيں كہ جنبى عورت كے ليے اشياء پكڑنى حرام ہيں، اور اسى طرح كام كاج كرنا بھى حرام ہے، يہ سب خيالات بدعت اور جھوٹ ہيں دين اسلام ميں اس كى كوئى اصل نہيں، بلكہ يہ غلط اعتقاد موضوع اور مكذوب احاديث كى بنا پر پيدا ہوئے ہيں.

شيخ شقيرى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اسى طرح باطل اور غلط اشياء ميں عورتوں كا يہ اعتقاد بھى شامل ہے كہ جب عورت جنبى ہو تو جنابت كى بنا پر آٹا گوندھنے سے فاسد ہو جائيگا، اور جس چيز ميں بھى وہ ہاتھ ركھے گى اس ميں سے بركت جاتى رہےگى.

ديكھيں: السنن و المبتدعات ( 31 ).

مستقل فتوى كميٹى كے سامنے مندرجہ بالا سوال جيسا ہى سوال لايا گيا تو كميٹى نے درج ذيل جواب ديا:

والصلاۃ والسلام على رسولہ و آلہ و صحبہ و بعد:

جى ہاں جنبى شخص كے ليے حالت جنابت ميں غسل كرنے سے قبل لباس برتن اور ہنڈيا وغيرہ دوسرى اشياء پكڑنا جائز ہے، چاہے مرد ہو يا عورت اس ميں كوئى فرق نہيں، كيونكہ وہ نجس نہيں، اور نہ ہى چھونے وہ چيز نجس ہوتى ہے.

كيونكہ صحيح حديث ميں ثابت ہے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ وہ ايك دن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ تھے كہ چپكے سے كھسك گئے اور كچھ دير بعد واپس آئے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:

ابو ہريرہ آپ كہاں تھے ؟

تو انہوں نے جواب ديا: ميں حالت جنابت ميں تھا اس ليے ميں نے آپ كے ساتھ طہارت كے بغير بيٹھنا پسند نہ كيا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:

" سبحان اللہ، يقينا مسلمان شخص نجس نہيں ہوتا "

صحيح بخارى ( 1 / 333 ).

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 318 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد