منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

كيا بوس و كنار سے غسل كرنا لازم ہے ؟

سوال

ميرا سوال يہ ہے كہ عورت جب خاوند كے ساتھ ہو تو اس پر غسل كب واجب ہوتا ہے ؟
جب وہ مكمل جماع نہ كريں، بلكہ صرف ہاتھ كے ساتھ ہى استمتاع كيا ہو، تو كيا دوسرے دن كا روزہ ركھنے سے قبل غسل كرنا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد اور عورت پر دو كاموں ميں سے ايك كى بنا پر غسل واجب ہوتا ہے:

1 - التقاء ختانين: يعنى دخول اور جماع كا ہونا، چاہے انزال نہ بھى ہو كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب دونوں ختنے مل جائيں اور آلہ تناسل كا اگلا حصہ غائب ہو جائے تو غسل واجب ہو گيا، چاہے انزال ہو يا نہ ہو "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 209 ).

2 - انزال ہو جانا چاہے التقاء ختانين نہ بھى ہو، اگرچہ يہ ہاتھ وغيرہ كے ساتھ استمتاع سے ہى انزال ہو جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" پانى پانى سے ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 151 ).

يعنى پانى ( منى ) خارج ہونے سے غسل واجب ہوتا ہے.

رہا روزہ ركھنے كا مسئلہ تو اس كے متعلق گزارش ہے كہ روزہ صحيح ہونے كے ليے فجر سے قبل غسل جنابت كرنا لازم نہيں، بلكہ اگر روزہ شروع ہو جائے اور وہ حالت جنابت ميں بھى ہو تو اس كا روزہ صحيح ہے، صرف اتنا ہے كہ اسے غسل جلد كرنا چاہيے تا كہ نماز فجر با جماعت ادا كرسكے.

اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد