جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

بچے كا پيمپر تبديل اور صاف كرنے سے وضوء نہيں ٹوٹتا

سوال

كيا اگر ميں بچے كا پيمپر اور اس كا پيشاب صاف كروں تو وضوء ٹوٹ جائيگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بچے كا پيشاب اور اسكا پيمپر صاف كرنے سے وضوء نہيں ٹوٹتا، كيونكہ نجاست چھونے سے وضوء نہيں ٹوٹتا، ليكن جب نمازادا كرنى تو نجاست دھونى واجب ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:

" باوضوء شخص كا اپنے يا كسى كے بدن سے نجاست صاف كرنےسے وضوء نہيں ٹوٹتا " انتہى.

ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 22 / 62 ).

شيخ ابن باز كا فتوى ہے:

" ليٹرين صاف كرنے والى اشياء اور ليٹرين كى ٹائلوں كو چھونے سےو ضوء نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر ٹائلوں كو نجاست لگى ہو اور اسے كوئى مرد يا عورت روندھ لے تو بھى وضوء نہيں ٹوٹےگا، ليكن اگر گندگى اور نجاست تازہ اور نرم ہو يا اس كے پاؤں گيلے ہوں تو دونوں كو اپنے پاؤں دھونا ہونگے.

اور بچے كے پيشاب سے گيلے كپڑوں كو چھونے سے بھى وضوء نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر گيلے گپڑے چھوئے تو اسے اپنے ہاتھ دھونا ہونگے، اوراسى طرح اگر كپڑے خشك ہوں اور اس كے ہاتھ گيلے ہوں تو بھى اپنے ہاتھ دھونا ہونگے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى ابن باز رحمہ اللہ ( 10 / 139 ).

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

" خون يا پيشاب يا دوسرى نجس اشياء كو چھونے سے وضوء نہيں ٹوٹتا، ليكن جہاں لگے اسے دھونا ہوگا " انتہى.

ديكھيں: فتاوى ابن باز ( 10 / 141 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

جب كوئى باوضوء عورت اپنے بچے كو دھوئے تو كيا اس كے ليے وضوء كرنا واجب ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" جب كوئى عورت اپنے بچے يا بچى كو دھوئے اور اس كى شرمگاہ كو چھوئے تو اس كے ليے وضوء كرنا ضرورى نہيں، بلكہ وہ صرف اپنے ہاتھ دھو لے، كيونكہ بغير شہوت شرمگاہ چھونا وضوء واجب نہيں كرتا، اور يہ تو معلوم ہى ہے كہ جو عورت اپنے بچے يا بچى كو دھو رہى ہو شہوت تو اس كے خيال ميں بھى نہيں ہوتى، اس ليے اگر جب وہ اپنے بچے يا بچى كو دھوئے اور صاف كرے تو ہاتھوں كو نجاست لگنے كى بنا پر صرف ہاتھ ہى دھوئےگى، اور اس كے ليے وضوء كرنا ضرورى نہيں " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 203 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب