اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

پلکیں قوس نما بنانے اور انہیں رنگنے کا حکم

سوال

سوال: کئی مہینوں کے لئے پلکوں کو قوس نما بنانے اور انہیں رنگنے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بناؤ سنگھار کے باب میں  جواز اصل ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:

 قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ 

ترجمہ: آپ فرما دیں کس نے حرام کی اللہ کی زینت اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں  جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں؟ فرما دیں یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے بھی ہیں جو دنیا کی زندگی میں ایمان لائے  جبکہ قیامت کے دن تو صرف انہی  کے لیے مخصوص ہوں گی ، اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔ [الأعراف :32]

اور اگر عورت شادی شدہ ہو تو بناؤ سنگھار  کی عادت کے بہت فوائد ہیں؛  اس سے میاں بیوی کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوتے ہیں،  اور عادات کے باب میں  جواز اصل ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"لوگوں کے اقوال و افعال دو طرح کے ہوتے ہیں: عبادات :جن کی وجہ سے دین  پر عمل ہوتا ہے۔ اور عادات: جن کی دنیاوی امور میں ضرورت پڑتی ہے۔

شرعی اصولوں کو اچھی طرح پرکھنے کے بعد ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے جو عبادات فرض ہیں یا اللہ تعالی انہیں پسند فرماتا ہے ، تو ان کے متعلق کوئی بھی چیز شرعی نصوص سے ہی ثابت ہو گی۔

جبکہ عادات : یعنی  ایسے امور جن کا تعلق لوگوں کے دنیاوی رہن سہن کے ساتھ ہے اور انہیں ایسا کرنے کی عادت اور ضرورت ہوتی ہے، ان کے متعلق جواز اصل ہے، لہذا ان میں سے صرف وہی کام ہی ممنوع ہو گا جسے اللہ تعالی نے منع قرار دیا ہے۔۔۔

عادات کے متعلق شریعت میں درگزر سے کام لیا گیا ہے، چنانچہ عادات میں سے صرف انہیں کو حرام قرار دیا جائے گا جو شریعت میں حرام ہیں، بصورتِ دیگر ہم بھی اللہ تعالی کے اس فرمان میں شامل ہو جائیں گے:

قُلْ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا

ترجمہ: آپ کہہ دیں: یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لیے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا ۔[یونس:59]

اسی لیے اللہ تعالی نے مشرکین کی مذمت بیان فرمائی کہ انہوں نے ایسی چیزوں کو اللہ کے دین میں شامل کر دیا جس کی اللہ تعالی نے اجازت نہیں دی تھی، چنانچہ انہوں نے ایسی چیزوں کو بھی حرام قرار دے دیا جو اللہ تعالی نے حرام قرار نہیں دی تھیں۔۔۔ یہ بہت ہی عظیم اور مفید قاعدہ ہے"  انتہی
" مجموع الفتاوى " (29 / 16 – 18)

مندرجہ بالا قاعدے کے مطابق پلکوں کو قوس نما بنانے یا انہیں اوپر کی جانب موڑنے اور انہیں رنگنے کے متعلق ہمیں شریعت میں کہیں بھی ممانعت کا علم نہیں ہے؛ چنانچہ ان دونوں کے متعلق بھی حکم جواز کا ہی  ہوگا، جیسے کہ پہلے اس کا بیان گزر چکا ہے۔

تاہم ایک بات کی طرف خصوصی خیال رکھنا ضروری ہے کہ:

کسی بھی عورت کیلیے اپنی خوبصورتی اجنبی لوگوں کے سامنے عیاں کرنا جائز نہیں ہے۔

مزید کیلیے آپ فتوی  نمبر:  (113725) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب