جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

خريدارى سے مشروط انعامى مقابلہ

تاریخ اشاعت : 26-09-2008

مشاہدات : 9110

سوال

اخبارات اور تجارتى نمائشوں، اور پٹرول پمپوں، اور حفظ القرآن اور خيراتى اداروں، اور بعض ہوٹلوں ميں كچھ انعامى مقابلہ ہوتے ہيں، ليكن يہ خريدارى كے ساتھ مشروط ہوتے ہيں، مثلا اخبارات ميں انعامى مقابلے كا اعلان كيا جاتا ہے، ليكن وہ انعامى كوپن اس اخبار كا اصل كوپن ہونا ضرورى ہے، اس ميں فوٹو كاپى يا وہ كوپن جو كسى ايسے اخبار سے ليا گيا ہو جو فروخت كے ليے نہيں تو وہ قبول نہيں ہوتا، اور اسى طرح تجارتى ماركيٹوں ميں ہر ايك مقرر كردہ حد كى خريدارى كرنے پر ہر خريدار كو ايك يا زيادہ انعامى كوپن ديا جاتا ہے، اور قرعہ اندازى كے ذريعہ انعام ديا جاتا ہے.
اور اسى طرح پٹرول پمپ پٹرول بھروانے والے كو ٹشو پيپر كا ڈبہ، يا پھر كارڈ ديتے ہيں اور جب معين كردہ تعداد ميں كارڈ ہو جائيں تو اسے گاڑى سروس اور تيل فرى ميں تبديل كر ديا جاتا ہے.
اور اسى طرح لانڈرى والے بھى پيشگى رقم ادا كرنے كى صورت ميں كپڑے دھلائى كى اجرت ميں دس فيصد تك كمى كر ديتے ہيں، اور جتنى رقم زيادہ پيشگى ادا كى جائيگى اسى حساب سے اجرت ميں بھى كمى كر دى جائيگى.
اور اسى طرح بعض ٹى وى چينلوں پر بھى انعامى مقابلوں كا اعلان كيا جاتا ہے، جس ميں شرك كے ليے معين كردہ كمپنى سے خريدارى كرنا ہوتى ہے جس نے اس مقابلہ كا اعلان كيا ہے.
اور اسى طرح بنكوں ميں رقم ركھنے كا سرٹفكيٹ، وہ اس طرح كہ كچھ بنك كوپن كے ذريعہ انعامى مقابلے كا اہتمام كرتے ہيں اور وہ كوپن بنك ميں محدود رقم ركھنے والے كو ديا جاتا ہے، اور مقابلہ كى قرعہ اندازى كرنے تك وہ رقم بنك ميں ركھنا ہوتى ہے، اور پھر وہ رقم مالك كو واپس كر دى جاتى ہے.
سائل ان انعامى مقابلوں كا حكم پوچھتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قرعہ اندازى كے ذريعہ معين انعامى مقابلوں كے متعلق عرض يہ ہے كہ:

اگر تو ان انعامى مقابلوں ميں شريك ہونے كى رغبت ركھنے والا شخص كچھ رقم ادا كرنے كے بغير مقابلہ ميں شريك نہ ہو سكے، چاہے وہ رقم قليل ہو يا كثير، اس نے جو رقم دى ہے وہ بہت زيادہ ہو ممكن ہے اسے اس كا نقصان اٹھانا پڑے بعض اوقات يہ رقم دس ہزار تك بھى ہو سكتى ہے، اور اس سے بھى زيادہ.

اور بعض اوقات وہ انعام بھى حاصل كر سكتا ہے، تو يہ اس قمار بازى اور جوے كى قسم ميں شامل ہوتا ہے جسے آج كے دور ميں لاٹرى كا نام ديا جاتا ہے، مثلا ايك شخص اپنى گاڑى ايك لاكھ ريال ميں پيش كرتا ہے، اور اس كے ليے دس ہزار خريدارى كارڈ جارى كرتا ہے، اور كارڈ كى قيمت دس ريال مقرر كرتا ہے، پھر ان كارڈوں كو قرعہ اندازى ميں شامل كرتا ہے، اور ايك كارڈ والے كا گاڑى انعام ميں دے دى جاتى ہے، اور باقى سب كارڈ والوں كو نقصان ہو جاتا ہے.

ليكن اگر انعامى مقابلہ ميں شريك ہونے كى رغبت ركھنے والے كو كوئى رقم ادا نہيں كرنى پڑتى مثلا چھوٹے اور بڑوں كے ليے قرآن مجيد كا مقابلہ اور اس مقابلہ كے سوالات كے جواب كے ليے نہ ہى كسى معين ورق كى شرط لگائى جاتى ہے تو يہ مقابلہ جائز ہے، بلكہ يہ مستحب ہے كيونكہ اس ميں قرآن مجيد كى تلاوت كى تصحيح اور اس كى تفسير كا تعارف ہوتا ہے.

اور اسى طرح دوسرے علمى مقابلے جس ميں شريك ہونے كے نتيجہ ميں كسى بھى قسم كا كوئى خسارہ نہيں ہوتا، بلكہ اس كا جواب كسى بھى ورق پر ديا جا سكتا ہے.

چنانچہ جواب كے اس تمہيد اور اصول بيان كرنے كے بعد ہم يہ كہہ سكتے ہيں كہ: ہمارے اخبار و جرائد اور ميگزين ميں جو انعامى مقابلہ جات پيش كيے جاتے ہيں وہ لاٹرى كى قسم ميں شامل ہوتے ہيں، وہ اس طرح كہ ان انعامى مقابلوں ميں شركت كرنے والا اكثر طور پر تو كوپن كى قيمت كا نقصان اور خسارہ كر بيٹھتا ہے، اور بہت نادر ہى اسے كوئى انعام ملتا ہے، بلاشك و شبہ يہ قمار بازى اور جوے، اور ناحق اور باطل طريقہ سے لوگوں كا مال كھانے، اور لوگوں كو دھوكہ دينے، اور مال ضائع كرنے ميں شامل ہوتا ہے.

ہمارے ہاں كے ايك اخبار ميں كام كرنے والے صحافى نے مجھے بتايا كہ جس اخبار ميں وہ كام كرتا ہے اس اخبار كى روزانہ اشاعت چاليس ہزار تھى جس ميں سے تقريبا دس ہزار نسخہ واپس آ جاتا تھا، ليكن جب اس اخبار نے انعامى مقابلے كا اعلان كيا تو يہ اخبار چاليس ہزار كى بجائے روزانہ تين لاكھ كى تعداد ميں چھپنے لگا، اور اس كا كوئى نسخہ بھى واپس نہيں آتا تھا.

اس ليے انعامى مقابلوں ميں شركت كے خواہاں حضرات كى اكثر تعداد اسے پڑھنے كے ليے نہيں بلكہ وہ اس كے كوپن كاٹنے كے ليے خريدتے ہيں تا كہ وہ ايك كوپن كى بجائے كئى ايك كوپن كے ساتھ مقابلہ ميں شركت كر سكيں.

بلاشك و شبہ يہ لاٹرى ہے، جو كہ قمار بازى اور جوے كى ايك قسم ہے، ميں اخبارات كے ذمہ داران بھائيوں سے اميد ركھتا ہوں كہ وہ اپنے ملك اور اپنے ملك كے باشندوں اور اپنى كمائى ميں اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے اللہ سے ڈريں.

اسى طرح ميں وزارت اعلام اور صحافت كے ذمہ داران سے بھى جو كہ صحافت و اخبارات كى نگرانى كرتے ہيں سے اميد ركھتا ہوں كہ وہ اس كے متعلق ايسا موقف اختيار كريں جو ہمارے ملك كى شناخت كے موافق ہو، اور جو اللہ تعالى كے ہاں انہيں حساب و كتاب سے برى كر سكے.

اور اسى طرح ٹى وى كے ان انعامى مقابلوں كے متعلق جن ميں شركت كرنے كے ليے انعامات ركھنے والوں كى جانب سے ايك معين كارڈ خريدنا پڑتا ہے اس كا معاملہ بھى ايسا ہى ہے، اور اسى طرح تجارتى ماركيٹوں اور دوكانوں كى جانب سے پيش كيے جانے والے انعامى مقابلے جن ميں كوپن صرف انہيں ديا جاتا ہے جو ايك معين مبلغ كى خريدارى كرے، اس كا معنى يہ ہوا كہ اس انعامى مقابلے كے كارڈ كى قيمت ركھى گئى ہے جو خريدارى بل كے ضمن ميں ادا كى جاتى ہے، تو يہ بھى لاٹرى كى ايك قسم ہى ہے.

اور اس طرح ـ اخبارات اور جرائد، اور ٹى وى اور سپر ماركيٹ كے انعامى مقابلے ـ كے عمل كى طرح ہى بنكوں ميں رقم ركھنے كا سرٹفكيٹ تا كہ انعامى مقابلہ ميں شريك ہونے كے ليے كارڈ حاصل كرنا، اور يہ كارڈ بنك ميں رقم ركھنے والے كو ديا جاتا ہے جيسا كہ سوال ميں بيان كيا گيا ہے، يہ بھى ان ميں ہى شامل ہوتا ہے، بنكوں ميں رقم ركھنے كے سرٹفكيٹ كو لاٹرى كى قسم ميں داخل كرنے كى وجہ يہ ہے كہ بنك وہ رقم انعامى مقابلہ ختم ہونے كے بعد اس رقم كو واپس كريگا، كيونكہ يہ رقم مقابلہ ختم ہونے تك بنك ميں ركھنے كے ساتھ مشروط اور جامد تھى، جس كا معنى يہ ہوا كہ يہ رقم سرمايہ كارى كرنے اور رقم كے مالك كو اس ميں تصرف كرنے سے معطل كرنا ہے، يعنى وہ اس رقم كو نكلوا نہيں سكتا، بلكہ يہ رقم بنك اپنى سرمايہ كارى ميں لگائے گا، نہ كہ رقم كا مالك اپنى مصلحت كے ليے استعمال كرے، اس ليے بنك جو اس رقم كى سرمايہ كارى كر كے مبلغ حاصل كريگا وہ انعامى مقابلہ ميں شركت كرنے كے خواہاں كى جانب سے اس سرٹفكيٹ كى قيمت شمار ہو گى، اس ليے اس طرح كا عمل لاٹرى كے حكم ميں آتا ہے.

ماخذ: ديكھيں: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1796 ) صفحہ ( 19 )