جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

شراب نوشی کی وجہ سے نشے کی حالت میں چلی گئی اور کچھ نمازیں چھوٹ گئیں، اس کا کیا حکم ہے؟

سوال

میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ میرے لیے فتوی صادر کریں، میں نے اتنی شراب نوشی کی کہ مجھے کوئی ہوش نہ رہا اور میں نے مغرب، عشا اور فجر کی نمازیں نہ پڑھیں، تاہم میں نے یہ تینوں نمازیں آئندہ روز ظہر سے پہلے ادا کر لیں تھیں، اب میں نے یہ پڑھا ہے کہ اس عمل کی وجہ سے میں کافر ہو گئی ہوں، میں اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی مجھے معاف کر دے، میں کبھی بھی اللہ پر ایمان سے انکاری نہیں ہو سکتی، میں ہمیشہ اللہ تعالی سے دعا مانگتی رہوں گی کہ شراب نوشی والا میرا یہ گناہ معاف کر دے۔

میرا سوال یہ ہے کہ: اگر واقعی میں کافر ہو چکی ہوں، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میرا نکاح ٹوٹ گیا ہے اور مجھے دوبارہ سے نیا نکاح کرنا ہو گا؟ یا نکاح ٹوٹنے کا مطلب یہ ہے کہ تین طلاق ہو گئی ہیں، اور اب ہم ایک دوسرے سے کبھی بھی نہیں مل سکتے؟

میری پھر اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مجھے معاف فرما دے، مجھے اپنے کیے پر بہت زیادہ ندامت ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول فرمائے اور اسے سچی توبہ بنا دے، ویسے اللہ تعالی توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

آپ نے اپنی جس صورت حال میں نمازیں ترک کی ہیں اس کی وجہ سے -ان شاء اللہ-کافر نہیں ہوئیں؛ کیونکہ آپ نے نمازیں عمداً ترک نہیں کیں، اگرچہ آپ نے شراب نوشی جان بوجھ کر کی تھی اور یہ بہت بڑا گناہ ہے، اور اللہ تعالی سے قوی امید ہے کہ اللہ آپ کی سچی توبہ کی بدولت اسے معاف فرما دے گا۔

اس بنا پر؛ الحمدللہ آپ اب بھی مسلمان ہیں اور آپ کے نکاح پر اس کا کوئی اثر نہیں ہے کہ آپ کو دوبارہ نکاح کرنا پڑے، یا کوئی اور اقدام اٹھانا پڑے۔

آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سچی توبہ کے بعد تمام تر نمازیں وقت پر ادا کریں، اور نمازوں کو لیٹ کرنے سے گریز کریں ہر نماز وقت پر ادا کریں، اسی طرح آپ اپنے خاوند، اولاد اور اپنے بچوں کے حقوق ادا کریں، چھوٹے بڑے تمام گناہوں کو چھوڑ کر سچے دل کے ساتھ اللہ تعالی کی طرف رجوع کریں۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں، اور تمام مسلمان بھائیوں کو ہدایت اور سیدھا راستہ دکھائے، بیشک وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب