اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ایک شخص اپنی اوراپنے فوت شدہ والد کی طرف سے عمرہ کرنا چاہتا ہے

سوال

اپنی جانب سےعمرہ کرنے کے بعد فوت شدہ والد کی جانب سے عمرہ ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ اس میقات سے اپنے عمرہ کااحرام باندھیں جس سے گزریں گے ، پھرجب اپنا عمرہ طواف اورسعی اوربال کٹوا کرمکمل کرلیں توتنعیم یا دوسری حل کی جگہ ( حرم کی حدود سے باہر ) جائيں ، پھراپنے والد کی جانب سےعمرہ کا احرام باندھیں اورتلبیہ میں یہ کہيں : اللھم لبیک عن ابی ، پھرطواف اورسعی کرکے سرمنڈوائيں یا بال چھوٹے کروالیں ، لیکن سرمنڈوانا افضل ہے ، اوراپنے والد کی جانب سےعمرہ کا احرام باندھنے کےلیے میقات پرواپس جانا لازم نہيں ہے ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب آپ اپنی یا کسی فوت شدگان یا پھربڑھاپے یا مرض جس سے شفایابی کی امید نہ ہوکی بنا پرعمرہ ادا کرنے سےعاجز شخص کی جانب سے عمرہ کرنا چاہیں توجس میقات سے آپ گزرہيں ہوں وہاں سے عمرہ یا حج کا احرام باندھیں ، اورجب آپ عمرہ یا حج کے اعمال مکمل کرچکیں توآپ پراس میں کوئي حرج نہيں کہ آپ قریب ترین حل مثلا تنعیم اورجعرانہ وغیرہ سے اپنے عمرہ کے لیے احرام باندھ لیں ، اورآپ کے میقات پرواپس جانا لازم نہیں ۔

کیونکہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے مدینہ کے میقات سے حجۃ الوداع کے موقع پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا ، اورجب اپنے حج اورعمرہ سے فارغ ہوئيں تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے مفرد عمرہ کے لیے اجازت طلب کی تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائي عبدالرحمن کوحکم دیا کہ وہ انہيں تنعیم لے جائے ، توانہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں میقات پرواپس جانے کا حکم نہيں دیا ، اورجب عمرہ کے اعمال مکمل کرنے سے پہلے انہيں حیض آگیا توانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے حج کواپنے اس عمرہ پرداخل کرلیا جس کا احرام انہوں نے میقات سے باندھا تھا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ابن باز رحمہ اللہ ( 17 / 15 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب