اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

پیشاب کرنے کے بعد کپڑے پلید ہونے کے بارے میں شک ہوتا ہے

08-12-2020

سوال 103846

میں غیر ملک میں پڑھتا ہوں، اور اپنا اکثر وقت ڈیوٹی پر گزارتا ہوں، اور ضرورت پڑنے پر میں کھڑے ہوکر پیشاب کرتا ہوں، کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہےکہ بیت الخلاء میں نصب کرسی پر نجاست لگی ہوئی ہے، اور ویسے بھی میرا اس پر بیٹھنے کو دل بھی نہیں کرتا، ساتھ میں میں یہ بھی پوری کوشش کرتا ہوں کہ پیشاب کے چھینٹے مجھے مت لگیں، اور پیشاب کرنے کے بعد ٹشو پیپر سے استنجاء کرتا ہوں، تو پیشاب کے ان چھوٹے چھوتے چھینٹوں کا کیا حکم ہے جو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے میری شلوار کو لگ جاتے ہیں، میں ان سے بچنے کی مکمل کوشش کرتا ہوں؟ اسی طرح میں یہ بھی جاننا چاہوں گا کہ چھینٹے لگنے کے بارےمیں گمان، اور یقین دونوں میں فرق ہوگا؟ اور کیا پیشاب کے چھینٹے لگنے کی متوقع جگہ کو صرف پانی کے چھینٹے یا گیلے ہاتھ سے صاف کرنا کافی ہوگا؟ اور کیا ان امور کے بارےمیں کثرت سے سوال کرنا وسوسے میں شمار ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سنت یہ ہے کہ انسان بیٹھ کر پیشاب کرے، اور اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرے تو جب تک جسم اور کپڑوں کو نجاست سے پاک رکھا جاسکے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اور اگر انسان نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ، اور اسے پیشاب کے کچھ چھینٹے بھی لگ گئے تو جس جگہ چھینٹے لگے ہیں اس جگہ کو دھونا لازمی ہے، اور اس پر پانی کے چھینٹے مارنا یا گیلا ہاتھ وغیرہ پھیرنا کافی نہیں ہوگا، بلکہ نجاست کو دھونے کیلئے اس پر پانی بہانا ضروری ہوگا۔

اور اگر انسان کو شک لاحق ہو جائے کہ کیا اسکے کپڑوں کو پیشاب لگا ہے یا نہیں ، تو ایسی صورت میں اس پر کپڑے کو دھونا لازمی نہیں ہے، کیونکہ اصل یہ ہے کہ کپڑے پاک ہوتے ہیں، حتی کہ انسان کو یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ واقعی اسے نجاست لگ گئی ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:

"جب آپکو اچھی طرح یقین ہوجائے کہ [پیشاب کا ]قطرہ نکل گیا ہے تو آپ پر استنجاء کرنا، نماز کیلئے وضو ، اور جہاں کپڑے پر پیشاب کا قطرہ لگا ہوا ہے اسے دھونا لازمی ہوگا، اور اگر صرف شک ہو تو ایسی صورت میں آپ پر کچھ نہیں ہے۔

اور آپ شک وشبہ میں پڑنے سے بچیں، تا کہ آپ وسوسہ کی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائیں"انتہی

"فتاوى اللجنة الدائمة للإفتاء" (5/106)

اگر انسان مفید دینی مسائل پوچھے تو یہ عیب ہے اور نہ ہی وسوسہ بلکہ کمال طلب کرنے کا ذریعہ ، اور نیکی کی حرص ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اور آپکو ہر اچھا کام کرنے کی توفیق دے، بیشک وہ اس بات پر قادر ہے۔

واللہ اعلم .

قضائے حاجت
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔