"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اگر کوئي شخص ایکسیڈنٹ کی وجہ سے بے ہوش ہواوررمضان ا لمبارک کا مہینہ شروع ہوجائے اوراسے بائیس روز بعد ہوش آئے توکیا حکم ہوگا ؟
الحمد للہ.
یہ سوال شیخ محمد بن عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گيا تو ان کا جواب تھا :
راجح قول کےمطابق تویہی ہے کہ : بے ہوشی یا پھر مرض اوربغیر مرض کے عقل زائل ہونے سے نماز ساقط ہوجاتی ہے اس لیے اس پر نماز کی قضاء واجب نہيں ہوگی ، لیکن روزوں کی قضاء واجب ہے اس لیے بے ہوشی کی حالت میں جن ایام کے روزے نہیں رکھے اس کی قضاء کرے گا ۔
نماز اور روزے میں فرق یہ ہے کہ نماز میں تکرار ہوتا ہے ، اس لیے اگر وہ فوت شدہ کی قضاء نہيں کرے گا تو دوسرے دن ادا کرلے گا ، لیکن روزوں میں تکرار نہيں ہے ، اسی لیے حائضہ اورنفاس والی عورت نماز کی قضاء نہيں کرتی اورروزے کی قضا کرتی ہے ۔ .