"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
جب تک چاند کی عمر تیس گھنٹے نہ ہو جائے یہ ممکن نہیں کہ صرف آنکھ کے ساتھ اسے دیکھا جا سکے اور اس پر یہ بھی کہ بعض اوقات موسم کی بنا پر بھی دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔
تو کیا اس بناء پر یہ جائز ہے کہ معلومات فلکیہ میں حساب کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں نۓ چاند اور رمضان کے شروع کو دیکھنے کا احتمال ہو یا کہ ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم رمضان کے روزے شروع کرنے سے پہلے چاند کو دیکھیں ؟
الحمد للہ.
رؤیت ہلال کے لۓ آلات رصد استعمال کرنے جائز ہیں اور رمضان اور عیدالفطر کے ثبوت کے لۓ عام فلکیہ پر اعتماد کرنا جائز نہیں ۔
کیونکہ اللہ تعالی نے ہمارے لۓ اسے نہ تو اپنی کتاب اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں مشروع قرار دیا ہے بلکہ ہمارے لۓ مشروع تو یہ کیا ہے کہ ہم رمضان کے روزوں کے لۓ رمضان کا چاند اور روزوں کے اختتام اور عیدالفطر کی نماز کے اجتماع کے لۓ شوال کا چاند دیکھیں ۔
اور چاند کو اللہ تعالی نے لوگوں کے اوقات اور حج کے موسم کی پہچان کے لۓ بنایا ہے تو کسی مسلمان کے لۓ یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات رمضان اور عیدوں اور بیت اللہ کے حج اور قتل خطاء اور ظہار کے کفارہ کے روزوں وغیرہ میں اس کے علاوہ کسی اور چیز کی توقیت اپنآئے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( تو جو بھی تم میں سے اس مہینہ کو پآئے اسے چاہۓ کہ وہ اس کے روزے رکھے ) البقرہ / 185
اور اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :
( لوگ آپ سے چاند کے بارہ میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجۓ کہ یہ لوگوں ( کی عبادت ) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لۓ ہے ) البقرہ / 189
اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( تم چاند کو دیکھو تو روزے رکھو اور جب چاند دیکھو تو اختتام کرو اگر ( آسمان ) تم پر ابر آلود ہو جائے تو تیس دن پورے کرو )
تو اس بنا پر جن کے ہاں مطلع صاف ہونے یا ابر آلود ہونے کی بنا پر چاند نظر نہ آئے تو وہ (شعبان ) کے تیس دن پورے کریں ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 100
یہ اس وقت ہے جب کہ دوسرے شہر میں چاند نظر نہ آئے اور اگر اس کا شرعی ثبوت مل جائے کہ دوسرے شہر میں چاند نظر آگیا ہے تو جمہور اہل علم کے قول کے مطابق ان پر بھی روزے رکھنا واجب ہوں گے ۔
واللہ تعالی اعلم .