"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے نو برس قبل شادی کی تو پہلے سال کے دوران رمضان میں اپنی بیوی سے خوش مزاجی کر لیتا اور اسی میں جماع بھی ہوتا تھا کیونکہ میں اس کی حرمت سے جاہل تھا میرا یہ اعتقاد تھا کہ بغیر انزال کے جماع سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
شبہات سے بچتے ہوئےمیں نے پہلے سال کے بعد ایسا کام نہیں کیا ۔
جب سے میں نے شادی کی ہے اس وقت سے لے کر پہلے برس میں مجھ سے جو کچھ ہوا تو وہ ہوا لیکن ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ رمضان کی راتوں اور سال کے باقی ایام میں دن اور رات کو انزال کے بغیر جماع کرنے کے بعد غسل نہیں کرتا رہا اس لۓ کہ میرا اعتقاد تھا یہ انزال کے بغیر غسل واجب نہیں ہوتا ۔
آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس کا جواب عنایت فرمائیں کہ جو کچھ ہوا ہے جو جہالت کی بنا پر ہے اور یہ بھی وضاحت فرمائیں کہ مجھے اور بیوی کو کیا کرنا چاہۓ ؟
الحمد للہ.
اس سوال میں دو مسئلے ہیں :
پہلا : روزے دار کا جماع کرنا ۔
دوسرا : جماع کے بعد غسل نہ کرنے کے احکام ۔
اول : روزے دار کا اپنی بیوی سے رمضان میں دن کو جماع کرنا اس کی دو حالتیں ہیں :
پہلی حالت : یہ اعتقاد رکھنا کہ رمضان میں روزہ کی حالت میں بغیر انزال کے جماع حرام نہیں تو اس حکم سے جاہل ہوتے ہوئےجماع کر لینا۔
دوسری حالت : اسے یہ علم ہو کہ جماع تو حرام ہے لیکن اس کی سزا کا علم نہیں ۔
پہلی حالت کے متعلق شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ:
راجح قول یہ ہے کہ جس نے ایسا فعل کیا جو کہ روزہ توڑنے والا ہو یا حرام کے منع کردہ کاموں میں کوئی کام کیا یا پھر نماز میں کوئی ایسا کام کیا جس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے اور وہ اس سے جاہل ہو تو اس پر کوئی چیز نہیں ۔
کیونکہ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
(اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر لیں تو ہمارا مواخذہ نہ کرنا )
تو اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا : میں نے کر دیا ۔
لھذا یہ شخص جس نے اپنی بیوی سے رمضان میں دن کو روزہ کی حالت میں جماع کر لیا اگر یہ اس حکم سے جاہل تھا بلکہ اس کا گمان یہ تھا کہ وہ جماع جس میں انزال ہو بس وہ حرام ہے تو اس پر کوئی چیز نہیں ۔
اور دوسری حالت میں : اگر اسے یہ علم تھا کہ جماع حرام ہے لیکن اسے یہ علم نہیں تھا کہ اس میں کفارہ ہے تو اس کے ذمہ کفارہ لازم ہے ۔
کیونکہ حکم سے جاہل ہونا اور سزا اور عقاب سے جاہل ہونے میں فرق ہے تو سزا سے جہالت میں کوئی کام نہیں دیتی اور نہ ہی یہ عذر بن سکتا ہے اور حکم سے جہالت انسان کا عذر بن سکتا ہے ۔
اور اسی لۓ علماء کا کہنا ہے کہ : اگر انسان نے اس خیال سے کوئی نشہ آور چیز کھا لی کہ اس سے نشہ نہیں ہوتا اور یہ گمان کیا کہ یہ حرام نہیں تو اس پر کوئی چیز نہیں اور اگر اسے یہ علم ہو کہ یہ نشہ کرے گی جو کہ حرام ہے لیکن اسے یہ علم نہیں کہ اس پر اسے سزا سے دو چار ہونا پڑے گا تو اسے سزا ضرور ملے گی یہ ساقط نہیں ہوگی ۔
تو اس بناء پر ہم سائل کو یہ کہتے ہیں کہ جب کہ آپ کو اس کا علم نہیں تھا کہ بغیر انزال کے جماع حرام ہے تو آپ کے ذمہ کچھ نہیں اور اسی طرح آپ کو بیوی پر بھی اگر اسے بھی آپ کی طرح علم نہیں تھا ۔
دوم : اس فعل کا روزے اور نماز پر اثر :
روزے پر تو جنابت کا کوئی اثر نہیں جب کہ جنبی آدمی کا روزہ صحیح ہے لیکن غسل جنابت ترک کرنے سے نماز کے لۓ مشکل در پیش ہے ۔
جنابت کے ہوتے نماز درست نہیں اور اکثر علماء اس شخص کو یہ کہتے ہیں کہ اس پر واجب ہے کہ وہ سب نمازوں کی قضاء ادا کر ے جن میں اس نے غسل نہیں کیا مگر یہ تو نہیں کہ یہ شخص غسل ہی نہ کرے کیونکہ وہ کچھ مدت کے بعد جماع کرے گا انزال کے بعد غسل بھی کرے گا ۔
یہ ہے کہ جو مقدار اس پر مخفی رہے جس میں خلل واقع ہوا ہے جس میں اس نے غسل کیا ہے تو اس لۓ ہم اسے یہ کہتے ہیں کہ احتیاطا قضاء دے دو اور اگر آپ کو اس کا کچھ بھی علم نہیں تھا اور نہ ہی آپ کے دل میں یہ آیا کہ بغیر انزال کے جماع غسل واجب کرتا ہے تو ہمیں امید ہے کہ آپ کے ذمہ کچھ بھی نہیں یعنی قضاء وغیرہ نہیں لیکن آپ اس زیادتی سے توبہ واستغفار کریں جو آپ نے کسی عالم سے سوال نہ کرنے میں کی ہے ۔
ماہانہ ملاقات الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ۔
اور سوال نمبر (9446) کا بھی مراجعہ کریں ۔
واللہ تعالی اعلم .