میرا بڑا بھائي تقریبا سات برس سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے ، ہمارا خاندان دینی لحاظ سے اسلامی تعلیمات کا بہت زيادہ خیال کرتا ہے ، بھائي کا آخری دنوں میں ہمارے ملک کی ایک مسلمان لڑکی سے تعارف ہوا لیکن یورپی معاشرہ اس پر بہت ہی اثرانداز ہوچکا ہے ، وہ اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے ، لیکن خاندان والے اس کا انکار کرتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ وہ لڑکی دین تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہوتی اورنہ ہی دینی اور ساتر لباس پہنتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ شراب نوشی بھی کرتی ہے ۔
میرے گھر والوں نے بہت کوشش کی کہ بھائي کواس شادی سے روکیں لیکن وہ اورزيادہ اصرار کرنے لگا اوردھمکی دینے لگا ہے کہ وہ اس سے ہر حالت میں شادی کرے گا چاہے وہ اس کی مدد کریں یا نہ کریں ، تو اس بنا پر گھر والوں نے اسے یہ دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے شادی کرلی تو وہ اس سے قطع تعلقی کرلیں اوراسے عاق کرتے ہوئے وراثت کا حق نہيں دیں گے ۔
تومیرا سوال یہ ہے کہ :
کیا میرے بھائي کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرلے اوراپنے والدین کی بات تسلیم نہ کرے ؟
اورکیا میرے گھر والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس سے قطع تعلقی کرتے ہوئے اسے عاق کرکے وراثت کے حق سے محروم کردیں ؟
الحمد للہ.
بیوی پر لازم نہیں کہ وہ اپنی رقم اورمال خاوند کےحوالے کرے ، کیونکہ یہ اس کی رقم
ہے جواس کی ملکیت ہے ، ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سے تنازل کرتی ہوئي اسے چھوڑ دے
اوراس میں سے کچھ حصہ خاوند کودے یا پھر اپنے بھائي کودے یا کسی اورکو اگروہ ایسا
اپنی مرضی سے کرتی ہے توجائز ہے ۔
اوربیوی پر یہ بھی لازم نہیں کہ وہ اپنی گاڑی خاوند کے نام کروائے ، لیکن اگروہ
اپنا یہ حق معاف کرتی ہے توپھر کوئي حرج نہیں ، نیزاس بنا پر خاوند کے لیے یہ جائز
نہیں کہ وہ اپنی بیوی سے برا سلوک کرے تا کہ وہ اپنا مال اسے دے ، بلکہ اس پر واجب
اورضروری ہے کہ وہ اپنے مال میں سے بیوی اوربچوں پر خرچ کرے اوران کے نان ونفقہ کا
انتظام کرے نہ کہ بیوی کے مال سے ۔
اس پر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ دوسری بیویوں کی طرح اس بیوی کے لیے بھی رہائش کا
انتظام کرے اوراسی طرح اولاد کی رہائش کا انتظام بھی اس پر واجب ہے ، اوراگروہ بیوی
بچوں پر خرچ کرنے میں اجر وثواب کی نیت کرے تواللہ تعالی اسے اجر وثواب سے بھی
نوازے گا اگرچہ یہ اس پر واجب ہی ہے ۔
واللہ اعلم .