"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے سنا ہے کہ پنشن پر زکاۃ واجب ہوتی ہے، لیکن کچھ لوگوں سے میں نے اس کے برعکس بھی سنا ہے۔ تاہم میری صورت حال کچھ اس طرح ہے کہ کچھ رقم ہر ماہ آجر کی طرف سے میرے نام پر کھلے ہوئے سرمایہ کاری فنڈ میں جمع کروا دی جاتی ہے، اس سرمایہ کاری فنڈ کی نوعیت اختیار کرنے کی مجھے آزادی ہوتی ہے، مثلاً میں حلال فنڈ اختیار کر سکتا ہوں، ہر بار پنشن کمپنی اس فنڈ سے کچھ حصص خرید لیتی ہے، یہ فنڈ میرےنام پر ہونے کے باوجود میں اس فنڈ کو کیش نہیں کروا سکتا، اس کے لیے میری عمر 68 سال ہونا اور ریٹائر ہونا ضروری ہے۔ تو ایسا ممکن ہے کہ اس فنڈ میں موجود رقم پر زکاۃ بہت زیادہ ہو اور میرے پاس اتنے پیسے ہی نہ ہو کہ میں ان کی زکاۃ ادا کر سکوں!
الحمد للہ.
ریٹائرمنٹ فنڈ میں ذخیرہ شدہ رقم پر ملازم کے ذمے زکاۃ فرض نہیں ہوتی؛ کیونکہ اس فنڈ میں موجود رقم پر ملازم کی ملکیت کامل نہیں ہوتی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے یہ رقم ریٹائرمنٹ کے بعد ہی ملے گی، اس سے پہلے اس رقم کو حاصل کرنا اور اس میں تصرف کرنا ممکن ہی نہیں۔
زکاۃ کانفرنس کے پانچویں سیمینار کے بیانیہ میں ہے کہ:
"اول: پنشن اور ریٹائرمنٹ بونس پر زکاۃ:
اس سے قبل پہلی زکاۃ کانفرنس میں یہ بات گزر چکی ہے کہ مال مستفاد کے نصاب اور زکاۃ کا سال پورا ہونے کے متعلق صاحب زکاۃ کے پاس پہلے سے موجود مال کے ساتھ ملایا جائے گا۔"
ماخوذ از: الفقہ الاسلامی وأدلته از ڈاکٹر وھبہ زحیلی (10/ 7948)
خلاصہ :
ان تمام مالی حقوق پر آپ کے ذمے زکاۃ اس وقت تک واجب نہیں ہےجب تک آپ انہیں اپنے قبضے میں نہیں لے لیتے، پھر جب آپ کے قبضے میں آ جائے تو آپ کے پاس جو کچھ موجود ہے اس کے ساتھ انہیں بھی شامل کر لیں گے بالکل ایسے ہی جیسے آپ دیگر [تحائف یا وراثت وغیرہ کی شکل میں] ملنے والے مال کو اپنی ملکیت میں داخل کر لیتے ہیں۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (75390) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم