"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميرى نانى كا سوال ہے كہ كيا ميت كى جانب سے فطرانہ عيد سے ايك يا دو روز قبل ادا كرنا جائز ہے مثلا ولدين كى جانب سے ؟
الحمد للہ.
فطرانہ ہر مسلمان مرد و عورت چھوٹے اور بڑے آزاد اور غلام پر فرض ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيان فرمايا ہے.
اور فطرانہ صرف زندہ شخص پر فرض ہے جو فطرانہ كے وجوب كا وقت اپنى زندگى ميں پا لے.
فطرانہ كے وجوب كا وقت رمضان المبارك كے آخرى دن كا سورج غروب ہونے كے وقت شروع ہوتا ہے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كا نام فطرانہ ركھا ہے، اور رمضان المبارك كے روزوں كا خاتمہ عيد الفطر كى رات يعنى چاند رات كو ہے جو سورج غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے، اور اس ليے كہ فطرانہ مساكين و فقراء كے ليے لقمہ اور كھانا اور روزے دار كے ليے بےہودگى اور لغو رفث سے پاكيزگى كا باعث ہے، اور غروب شمس كے ساتھ ہى روزے ختم ہو جاتے ہيں.
چنانچہ جو كوئى فطرانہ كے وجوب كا وقت پانے سے قبل فوت ہو گيا تو اس پر فطرانہ نہيں ہے، اور جس نے فطرانہ كے وجوب كا وقت پا ليا اور پھر فطرانہ ادا كرنے سے قبل فوت ہو گيا تو فطرانہ اس كے مال سے ادا كيا جائيگا كيوكہ يہ اس كے ذمہ تھا لہذا يہ قرض ہوگا.
ديكھيں: المجموع ( 6 / 84 ) المغنى ( 2 / 358 ) الموسوعۃ الفقھيۃ ( 23 / 34 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اگر انسان چاند رات سورج غروب ہونے سے قبل فوت ہو گيا تو اس پر فطرانہ واجب نہيں؛ كيونكہ وہ وجوب كے سبب سے قبل ہى فوت ہو گيا ہے " انتہى
ديكھيں: فقہ العبادات ( 211 ).
حاصل يہ ہوا كہ:
جس ميت كے متعلق سوال كيا گيا ہے اگر تو وہ شخص فطرانہ واجب ہونے كا وقت يعنى چاند رات غروب شمس سے قبل فوت ہوا تو اس كى جانب سے فطرانہ ادا كرنا واجب ہے.
اور اگر وہ وجوب كا وقت پانے سے قبل ـ جو كہ سوال سے ظاہر ہے ـ فوت ہو گيا تو اس پر فطرانہ نہيں ہے.
اور اگر وہ اپنے دادا نانا كى جانب سے كھانا يا نقد رقم صدقہ كرے تو يہ اس كى جانب سے صدقہ ہو گا نہ كہ فطرانہ.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كئى ايك احاديث سے ثابت ہے كہ ميت كى جانب سے صدقہ اسے فائدہ ديتا ہے، اور اس كا ثواب ميت كو حاصل ہوتا ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 42384 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .