جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

طويل عرصہ سے بيوى كے تعلقات منقطع ہوں تو كيا طلاق دينا لازم ہو گى ؟

110048

تاریخ اشاعت : 09-01-2012

مشاہدات : 3617

سوال

ميرى دو بيويا ہيں اور پہلى بيوى سے اولاد كى عمريں بيس برس سے بھى زائد ہيں، ليكن ميں نے دوسرى شادى اس ليے كى كہ پہلى بيوى سے ميرا كوئى تعلق نہيں رہا، جب سے ميں نے دوسرى شادى كى ہے پہلى بيوى سے تعلق ختم ہو چكے ہيں، يعنى ميں پہلى بيوى كے پاس رات بسر نہيں كرتا كيونكہ ميں اس كے ساتھ مطابقت نہيں ركھتا، ليكن اسے طلاق اس ليے نہيں دى كہ ميرى اولاد كى رغبت تھى كہ ان كى والدہ كو طلاق نہ دى جائے، ميں نے انہيں اپنے دوستوں سے يہى كہتے ہوئے سنا ہے كہ ان كى والدہ كو طلاق نہ دى جائے.
ميں يہ معلوم كرنا چاہتا ہوں كہ آيا ميں اس سے گنہگار تو نہيں ہو رہا، اور اس كا حل كيا ہے ؟
كيا ميں سے تعلقات قائم كيے بغير اپنے نكاح ميں ركھ سكتا ہوں، يا پھر مجھے اسے طلاق ہى دينا ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بيوى كو حق مبيت و معاشرت اور حق استمتاع حاصل ہے، اور اگر خاوند اس كا يہ حق ادا نہيں كرتا تو پھر بيوى كو طلاق طلب كرنے كا حق حاصل ہے، ليكن اگر وہ خاوند كے ساتھ ہى رہنا چاہتى ہے اور اپنے اس حق سے دستبردار ہو جائے تو بھى اسے ايسا كرنے كا حق ہوگا، اور اس صورت ميں آپ كو اسے طلاق دينا لازم نہيں.

امام مسلم رحمہ اللہ نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے روايت كيا ہے كہ:

" ام المومنين سودۃ بنت زمعہ رضى اللہ تعالى عنہا جب بڑى عمر كى ہو گئيں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كرنے لگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ و سلم ميں نے اپنى بارى عائشہ كو دى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے ليے دو دن تقسيم كيے ايك دن عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا اور ايك دن سودہ رضى اللہ تعالى عنہا نے انہيں جو ہبہ كيا تھا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1463 ).

اس حديث سے ثابت ہوتا ہے كہ عورت كے ليے اپنا حق مبيت اور تقسيم ساقط كرنا جائز ہے، اور وہ اپنى بارى سوكن كو ہبہ كر سكتى ہے.

اور اگر بيوى اس حالت ميں راضى نہ ہو اور وہ طلاق بھى نہ لينا چاہتى ہو تو پھر آپ اپنے معاملہ ميں ذرا غور كريں اور اس مشكل كو حل كرنے كى كوشش كريں، اور اسے اس كا حق ديں اور اس سے حسن سلوك اور حسن معاشرت كريں اور اس كے ساتھ وفادارى كا ثبوت ديں، كيونكہ وہ آپ كى بچوں كى ماں ہے، اور آپ كے ساتھ اس نے اتنى زندگى بسر كى ہے.

ہمارى دعا ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى ہم سب كے حالات كى اصلاح فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب