الحمد للہ.
"نہیں معاملہ ایسے نہیں ہے، اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جنت کے دروازے نیکیاں کرنے والوں کو مزید سرگرم رکھنے کیلیے کھول دئیے جاتے ہیں، تا کہ ان کے لیے جنت میں داخلہ ممکن ہو، اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں ؛ کیونکہ اہل ایمان گناہ سے دور ہوتے ہیں اور تا کہ اہل ایمان ان دروازوں سے داخل نہ ہوں۔ اور اس کا معنی یہ بالکل نہیں ہے کہ جو بھی رمضان میں فوت ہو گا وہ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہو گا۔ جنت میں بغیر حساب کے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یہ وہ لوگ ہیں جو دم کا مطالبہ نہیں کرتے، اپنے جسموں پر داغ نہیں لگواتے، وہ فال نہیں نکالتے اور وہ اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں) اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام کام بھی کرتے ہیں جو اللہ تعالی نے ان پر واجب کیے ہیں" ختم شد
فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ
ماخوذ از: فتاوی اسلامیہ: (2/162)