جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

زمین پر چپکے ہوئے بڑے قالین کو کتے وغیرہ کی نجاست سے پاک کرنے کا طریقہ

سوال

مسجد یا گاڑی میں مستقل طور پر بچھائے کارپٹ وغیرہ کو کتے کے پیشاب وغیرہ سے کیسے پاک کیا جا سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:
جب نجاست کسی ایسے قالین یا کارپٹ کو لگ جائے جسے دھونے کے بعد نچوڑنا اس لیے ممکن نہ ہو کہ کارپٹ زمین یا گاڑی میں چپکا ہوا ہے یا بہت بڑا ہے تو ایسی صورت میں کارپٹ پر لگی ہوئی نجاست کو زائل کر کے پاک کیا جا سکتا ہے، اگر پیشاب ہے تو اسے خشک کر دیا جائے اور پھر اس پر پانی ڈال کر خشک کیا جائے، یہ عمل بار بار دہرایا جائے تا آں کہ آپ کو غالب گمان ہونے کے لیے نجاست زائل ہو چکی ہے۔

اور اگر نجاست کتے کی ہے تو پھر قالین کو پانی سے سات بار مذکورہ بالا طریقے سے دھوئیں، اور پہلی بار صابن یا صفائی کے لیے استعمال ہونے والے مادے کو استعمال کیا جا سکتا ہے، مٹی استعمال کرنا لازم نہیں ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
بہت بڑے قالین کو نجاست سے پاک کرنے کا کیا طریقہ ہو گا؟ اور کیا اگر نجاست زائل ہو چکی ہو تو بھی اسے دھونے کے بعد نچوڑنا ضروری ہو گا؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"بہت بڑے قالین کو نجاست سے پاک کرنے کا طریقہ: اگر نجاست نظر آ رہی ہو تو اسے زائل کرنا ضروری ہے، مثلاً: اگر جامد ہو تو نجاست کو ہٹا دے، اور اگر سائل ہو مثلاً: پیشاب وغیرہ تو اسے اسفنج سے خشک کر دے، اس کے بعد اس پر پانی بہا دے یہاں تک کہ غالب گمان ہونے لگے کہ نجاست کے اثرات یا بذات خود نجاست زائل ہو چکی ہو گی، یہ پیشاب کی صورت میں دو ، تین بار پانی بہانے سے ہو جائے گا، جبکہ نچوڑنا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر نجاست زائل ہی نچوڑنے سے ہو گی تو پھر ضروری ہو گا، مثلاً: کہ نجاست اس چیز کے اندر تک سرائت کر گئی ہو، اور اس کے اندر پہنچی ہوئی نجاست نچوڑ کر ہی صاف کی جا سکتی ہو، تو پھر اسے نچوڑنا ضروری ہے۔" ختم شد

ماخوذ از: "فتاوی نور علی الدرب"

اسی طرح آپ رحمہ اللہ سے ایک اور سوال کیا گیا کہ:
میں نے آپ کے پروگرام میں سنا ہے کہ زمین پر پیشاب پڑا ہو تو دھوپ سے خشک ہونے پر زمین پاک ہو جائے گی، تو کیا پیشاب کی نجاست سے پاک ہونے کے لیے دھوپ کا ہونا ضروری ہے؟ یا پھر خشک ہو جانا ضروری ہے؟ اور کیا گھروں کے اندر بچھے ہوئے قالینوں کا بھی یہی حکم ہے؟ چاہے قالین زمین سے چپکے ہوئے ہوں یا نہ چپکے ہوئے ہوں؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"سورج اور دھوپ کی وجہ سے زمین کے پاک ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خشک ہو جائے، بلکہ اس نجاست کا ختم ہونا ضروری ہے، یعنی پیشاب یا دیگر کسی بھی نجس چیز کا وجود باقی نہ رہے۔

اس بنا پر ہم کہتے ہیں کہ اگر زمین پر پیشاب گرے اور خشک ہو جائے، لیکن پیشاب کے اثرات باقی ہوں تو پھر وہ زمین پاک نہیں ہو گی، لیکن اگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیشاب کے اثرات باقی نہ رہیں اور زائل ہو جائیں تو پھر اس طرح زمین پاک صاف ہو جائے گی؛ کیونکہ نجاست کے وجود سے خلاصی اور پاکی ضروری ہوتی ہے؛ چنانچہ جب نجاست کا وجود کسی بھی زائل کرنے والی چیز سے زائل ہو گیا تو وہ جگہ پاک صاف ہو جائے گی۔

البتہ زمین پر بچھائے جانے والے قالین اور غالیچے وغیرہ چاہے وہ زمین سے چپکے ہوئے ہوں یا نہ چپکے ہوں انہیں دھونا ضروری ہے، انہیں دھونے کا طریقہ یہ ہو گا کہ ان پر پانی ڈال دیا جائے اور پھر انہیں خشک کیا جائے، اور پھر دو تین بار ایسے کیا جائے یہاں تک کہ ظن غالب ہونے لگے کہ نجاست کا اثر زائل ہو گیا ہے۔" ختم شد
"فتاوی نور على الدرب "

آپ رحمہ اللہ سے یہ بھی پوچھا گیا:
بڑی بڑی کمپنیوں میں سکیورٹی پوائنٹ پر گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے تربیت یافتہ کتے استعمال کیے جاتے ہیں تو یہ کتے گاڑی کے اندر گھس کر سونگھتے بھی ہیں اور کچھ چیزوں کو چاٹتے بھی ہیں، تو کیا کتے کے سونگھنے یا چاٹنے سے وہ جگہیں پلید ہو جائیں گی؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"سونگھنے سے تو کچھ نہیں ہوتا؛ کیونکہ سونگھنے سے کتے کا لعاب نہیں نکلتا، البتہ چاٹنے سے کتے کا لعاب لگے گا، لہذا اگر کتے کا لعاب کسی چیز کو لگ جائے تو اسے 7 بار دھویا جائے گا، ہم یہ نہیں کہتے کہ ان میں سے ایک بار مٹی سے ضرور دھوئے؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ اس سے نقصان ہو، لیکن ہم یہ ضرور کہتے ہیں کہ مٹی کی جگہ پر صابن وغیرہ استعمال کرے، سات میں سے ایک بار صابن استعمال کر لے کافی ہو گا۔" ختم شد
"لقاء الباب المفتوح" (49/7)

کتے کے بول و براز اور لعاب سب کا ایک ہی حکم ہے، جمہور فقہائے کرام کے ہاں ان میں کوئی فرق نہیں ہے، بلکہ بول و براز لعاب سے زیادہ نجاست رکھتے ہیں۔
الشرح الممتع (1/417)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (41090 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:
کتا پالنے کی اجازت صرف انہی صورتوں میں ہے جن کی شریعت نے اجازت دی ہے؛ کیونکہ صحیح بخاری : (2145) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص نے کھیتی یا مویشیوں کی حفاظت کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا تو اس کے اعمال میں سے روزانہ ایک قیراط عمل کم کر دیا جاتا ہے۔) اور صحیح مسلم: (2974) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص نے کتا پالا جو کہ شکار، یا مویشیوں کی حفاظت یا زمین کی رکھوالی کے لیے نہیں ہے تو اس کے اجر سے روزانہ دو قیراط کم کر دئیے جاتے ہیں۔)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (69777 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب