الحمد للہ.
جو شخص كسى عورت سے منگنى كرنا چاہے تو اصل ميں اس كے ليے عورت كو ديكھنا جائز ہے، نہ كہ عورت كى تصوير كو ہم سوال نمبر ( 4027 ) كے جواب ميں شيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ كى جانب سے نقل كر چكے ہيں كہ:
" عورت كا اپنے منگيتر كو اپنى تصوير بھيجنا منع ہے "
شيخ رحمہ اللہ نے اس سے متوقع طور پر پيدا ہونے والى خرابياں اور مفاسد بھى بيان كيے ہيں، ليكن ہميں يہ معلوم ہوتا ہے كہ آپ كى حالت ميں يہ خرابياں اور مفاسد نہيں، اس ليے آپ اس كى تصوير كو ديكھ سكتے ہيں اس ميں كوئى حرج نہيں.
كيونكہ جب آمنے سامنے عورت كو ديكھنا جائز ہے، تو پھر اس كى تصوير ديكھنا تو بالاولى جائز ہوگى، ليكن اس ميں درج ذيل شروط و ضوابط كا خيال كيا جائے:
1 ـ يقينى طور پر اس عورت سے منگنى كريں، اور اگر آپ متردد ہيں تو آپ كے ليے نہ تو اس عورت كو ديكھنا جائز ہے، اور نہ ہى اس كى تصوير كو، كيونكہ شريعت نے صرف منگيتر كے ليے عورت كو ديكھنا جائز كيا ہے.
2 ـ تصوير ميں عورت كا صرف چہرہ اور ہاتھ اور عام طور پر جو ظاہر ہوتا ہے اور محرم مردوں كے سامنے ننگا كر سكتى ہے مثلا سر اور گردن، نظر آئے، كيونكہ منگنى كرنے والے شخص كے ليے عورت كى يہى اشياء ديكھنى جائز ہيں.
اگر تصوير ميں اس سے زائد ظاہر ہو رہى ہے تو پھر آپ كے ليے اسے ديكھنا جائز نہيں.
3 ـ آپ كسى قابل اعتماد اور بھروسہ والے شخص كے ذريعہ ديكھيں، جو امانت دار بھى ہو، عورت كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنى تصوير ديكھنے كے ليے منگيتر كو ارسال كرے؛ كيونكہ اس كے نتيجہ ميں بہت سارى خرابياں پيدا ہوتى ہيں.
4 ـ معاملہ صرف تصوير ديكھنے پر مقتصر ہو، اور تصوير كو تكرار كے ساتھ ديكھنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن منگيتر كے ليے يہ تصوير اپنے پاس ركھنى جائز نہيں، اور نہ ہى واسطہ بننے والے كے ليے اسے ايسا كرنے دينا چاہيے.
5 ـ منگيتر كے علاوہ كوئى اور شخص اس تصوير كو نہ ديكھے.
جس عورت سے منگنى كرنا مقصود ہے اسے يا اس كى تصوير ديكھنے كے ليے اس عورت كى اجازت شرط نہيں ہے.
ليكن اس كے باوجود اصل ميں عورت كو آمنے سامنے ديكھنا ہى باقى رہےگا، كيونكہ يہى بہتر ہے، اس ليے كہ تصوير حقيقت بيان نہيں كرتى جيسا كہ بہت سارے اوقات ميں ہوتى ہے، اور پھر تصوير ميں تبديلى بھى ہو سكتى ہے.
واللہ اعلم .