الحمد للہ.
چچا وراثت میں عصبہ ہوتا ہے، چنانچہ جب اصحاب الفروض کے بعد وراثت کا کوئی مال بچ جائے اور چچا کو وارثت ملنے سے کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو بقیہ تمام ترکہ چچا کو مل جاتا ہے۔
اور جب صرف چچا ہی وارثوں میں موجود ہو کوئی اور نہ ہو تو پورا ترکہ چچا کو مل جاتا ہے۔
نیز جب میت کے سوگواران میں بیٹا ، پوتا، باپ، دادا، سگا بھائی، سگے بھائی کا بیٹا، باپ کی طرف سے میت کا بھائی ، باپ کی طرف سے بھائی کا بیٹا موجود ہو یعنی ان میں سے کوئی ایک بھی ہو تو تب چچا کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملتا۔
لیکن اگر کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے تو اس کا صرف چچا ہی زندہ ہوتا ہے تو اس کو سارے کا سارا ترکہ مل جائے گا۔
اور اگر میت بیوی، بیٹی اور چچا وارثوں میں چھوڑ کر فوت ہوتا ہے تو بیوی کو آٹھواں، بیٹی کو آدھا اور چچا کو بقیہ تمام ترکہ ملے گا۔
اگر بیوی، بیٹا اور چچا وارثوں میں چھوڑ کر فوت ہوتا ہے تو بیوی کو آٹھواں اور بقیہ تمام ترکہ بیٹے کو مل جائے اور چچا کو کچھ نہیں ملے گا؛ کیونکہ میت کا بیٹا موجود ہے۔
جبکہ پھوپھی ذوات الارحام میں شامل ہے، ان کے وارث بننے میں اختلاف ہے، تو اس میں راجح یہی ہے کہ اگر کوئی اصحاب الفروض اور عصبہ رشتے دار نہیں تو ذوات الارحام وارث بنتے ہیں۔
چنانچہ اگر کوئی شخص فوت ہو اور اس کی صرف پھوپھی ہی زندہ ہو تو پھوپھی سارے کا سارا ترکہ وصول کر لے گی۔
اور اگر میت بیوی، بیٹی اور پھوپھی چھوڑ کر فوت ہو تو بیوی کو آٹھواں، بیٹی کو آدھا ترکہ اور پھوپھی کو کچھ نہیں ملے گا؛ کیونکہ اصحاب الفروض موجود ہیں اور بقیہ ترکہ بھی بیٹی پر ہی تقسیم ہو جائے گا۔
واللہ اعلم