الحمد للہ.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (میں جنبی اور حائضہ عورت
کیلئے مسجد [میں جانا]حلال قرار نہیں دیتا) اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
(يَا
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى
تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى
تَغْتَسِلُوا)
ترجمہ: اے ایمان والو! نشے کی حالت میں اس وقت تک نماز کے قریب بھی
مت جاؤ جب تک تم اپنی بات سمجھنے نہ لگو، اور نہ ہی جنبی [مسجد کے] قریب جائے یہاں
تک کہ تم غسل کر لو، ماسوائے [مسجد سے ]گزرنے والے کے۔[النساء:43]
یہاں اللہ تعالی نے گزرنے والے جنبی لوگوں کو استثنا عطا فرمایا ہے، چنانچہ یہاں پر حائضہ خاتون کیلئے بھی مسجد میں بیٹھنا جائز نہیں ہوگا، لیکن مسجد سے گزر سکتی ہے، چنانچہ ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے دروازے سے نکل جانے یا مسجد سے چٹائی، کتاب، برتن یا کوئی اور چیز اٹھانے والی حائضہ خاتون پر کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کو چٹائی لا کر دینے کا حکم دیا ، اور حدیث کے الفاظ میں مذکور "خمرۃ" کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی کو کہتے ہیں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ حائضہ ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے) تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی چیز اٹھانے کیلئے مسجد میں داخل ہونے کی کوئی ممانعت نہیں ہے، ممانعت مسجد میں بیٹھنے سے ہے، تاہم مسجد میں سے گزر کر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور حدیث کا مفہوم بھی یہی ہے" انتہی
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ الله.