اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

حائضہ عورت کیلئے مسجد سے ضرورت کی چیز اٹھا کر باہر نکل جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

146758

تاریخ اشاعت : 06-08-2015

مشاہدات : 17166

سوال

سوال: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ وہ کہتی ہیں: "مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد سے کوئی چیز پکڑ کر دینے کا کہا، تو میں نے عرض کیا: "میں حیض سے ہوں" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمہارا حیض تمہارے ہاتھوں میں نہیں ہے) " میں اس حدیث کی تفصیل جاننا چاہتا ہوں، اور کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ حائضہ مسجد میں داخل نہ ہو، اور کوئی کام بھی نہ کرے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (میں جنبی اور حائضہ عورت کیلئے مسجد [میں جانا]حلال قرار نہیں دیتا) اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا)
ترجمہ: اے ایمان  والو! نشے کی حالت میں اس وقت تک نماز کے قریب بھی مت جاؤ جب تک تم اپنی بات سمجھنے نہ لگو، اور نہ ہی جنبی [مسجد کے] قریب جائے  یہاں تک کہ تم غسل کر لو، ماسوائے [مسجد سے ]گزرنے والے کے۔[النساء:43]

یہاں اللہ تعالی نے گزرنے والے جنبی لوگوں کو استثنا عطا فرمایا ہے، چنانچہ یہاں پر حائضہ خاتون کیلئے بھی مسجد میں بیٹھنا جائز نہیں ہوگا، لیکن مسجد سے گزر سکتی ہے، چنانچہ ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے دروازے  سے نکل جانے یا مسجد سے چٹائی، کتاب، برتن یا کوئی اور چیز اٹھانے والی حائضہ خاتون پر کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کو چٹائی لا کر دینے کا حکم دیا ، اور حدیث کے الفاظ میں مذکور "خمرۃ" کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی کو کہتے ہیں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ حائضہ ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے) تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی چیز اٹھانے کیلئے مسجد  میں داخل ہونے  کی کوئی ممانعت نہیں ہے، ممانعت مسجد میں بیٹھنے سے  ہے، تاہم مسجد میں سے گزر کر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور حدیث کا مفہوم بھی یہی ہے" انتہی

سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ الله.

ماخذ: "فتاوى نور على الدرب"(2/678)