ہفتہ 27 جمادی ثانیہ 1446 - 28 دسمبر 2024
اردو

يھوہ كے گواہ كون ہيں اور اس فرقہ كى جانب منسوب مسلمان كى بيوى كا حكم كيا ہے ؟

171981

تاریخ اشاعت : 18-12-2012

مشاہدات : 5254

سوال

ميرى بيوى يہوديوں كے " شہود يھوہ " نامى گروہ سے تعلق ركھتى ہے، ميں نے اسے كئى بار اسلام قبول كرنے كى دعوت بھى دى ليكن اس نے قبول نہيں كى، اس سے ميرا ايك سالہ بچہ بھى ہے، دين كے علاوہ ميرى ہر بات تسليم كرتى ہے تو كيا مجھے اسے اپنى بيوى بنائے ركھنا چاہيے ہو سكتا ہے ميرى دعوت سے وہ دين اسلام قبول كر ہى لے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

يھوہ عبرى زبان ميں رب كا نام ہے، اور اس گروہ كو " برج المراقبہ " يعنى نگران برج بھى كہا جاتا ہے.

" شھود يھوہ " نامى گروہ كے پيروكار جو اپنے آپ كو نصارى تصور كرتے ہيں، ليكن واقعات اس بات كے شاہد ہيں كہ نصارى اس گروہ سے برات كا اظہار كرتے ہيں، اور بعض نصارى ت وانہيں بدعتى خيال كرتے ہيں، اور كچھ انہيں كافر قرار ديتے ہيں!

انہيں كافر قرار دينے كا سبب يہ ہے كہ اس فرقہ كے لوگ عيسى عليہ السلام كو اللہ تسليم نہيں كرتے، اگرچہ وہ معبودوں ميں سے اسے ايك معبود تصور ضرور كرتے ہيں، يعنى يہ دوسرے درجہ كا الہ مانتے ہيں، اللہ ايسے عقيدہ سے محفوظ ركھے.

اسى طرح اس گروہ لوگ باقى نصارى كو كافر كہتے ہيں حتى كہ اس گروہ كے ہاں حرام كاموں كى فہرست ميں " چرچ جانا بھى شامل ہے؛ اور يہ ہر ايك دوسرے كو الزام ديتے ہيں كہ ان كے پاس انجيل كا تحريف شدہ اور نقلى نسخہ ہے.

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ يہ تنظيم يہوديوں كے شكنجہ ميں جكڑى ہوئى ہے اور يہوديوں كے ماتحت ہے، اور يہوديوں كے عقائد و افكار كى آبيارى كرتى ہے، خاص كر دنيا كے خاتمہ كے ليے، انہوں نے جو دنيا كے خاتمہ كے جو دعوے كيے اس كا جھوٹ سامنے آ چكا ہے، اس كے باعث ان كے دين سے بہت سارى جماعتيں نكل كر ان كے افكار كو ترك كر چكى ہيں.

ان كے عقائد ميں شامل ہے كہ عيسى بن مريم عليہ السلام اللہ كى سب سے عظيم اور پہلى مخلوق ہيں، اس ليے كہ انہوں نے اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كى لہذا يہ الہ بننے كے مستحق ٹھرے! اور انہوں نے ہى مخلوقات كو پيدا كيا! اور وہ آسمان ميں ميخائيل نامى ايك فرشتہ ہيں جو باقى سب فرشتوں كا سردار ہے، اور زمين ميں يسوع مسيح كے نام سے بشر ہيں!

اسى طرح ان كا عقيدہ ہے كہ ان كى تنظيم كا كميٹى اللہ كى جانب سے اختيار كى جاتى ہے! اور يہ تنظيم ہى اللہ تعالى كى تعليمات لوگوں تك پہنچانے كے ليے واحد چينل ہے.

اس ليے ان اور باقى نصارى پر كافر كا حكم لگانے كے اعتبار سے كوئى فرق نہيں، يہ سب نصرانى فرقے اور گروہ اللہ كے ساتھ اور بت پرستى و وثنيت كے عقائد پر مشتمل ہيں.

اس ليے كہ " شھود يھوہ " نامى فرقہ نصرانيت كى طرف منسوب ہے اور ان كا دينى مرجع انجيل ہے تو يہ نصرانى فرقہ ہوا اور انہيں بھى وہى احكام ديے جائيں گے جو باقى نصارى كو ديے جاتے ہيں.

الموسوعۃ الميسرۃ في الاديان و المذاہب و الاحزاب المعاصرۃ ميں " شھود يھوہ " نامى گروہ كى تعريف اس طرح كى گئى ہے:

" يہ دينى اور سياسى عالمى تنظيم ہے، جو خفيہ تنظيم اور اعلانيہ فكر و سوچ پر قائم ہے، انيسويں صدى كے نصف ميں امريكہ منظر عام پر آئى، جيسا كہ اس تنظيم كا دعوى ہے كہ يہ نصرانى تنظيم ہے، اور واقعات اس كى تائيد كرتے ہيں كہ يہ يہوديوں كے كنٹرول ميں ہے، اور يہوديوں كے ليے كام كرتى ہے، اور شھود يھوہ كے ساتھ ساتھ " نئى عالمى جماعت " كے نام سے جانى جاتى ہے، يہ " 1931 " ميں منظر عام پر آئى اور امريكہ ميں اسے منظر عام پر آنے سے قبل ہے " 1884 " ميں اسے سركارى طور پر تسليم كر ليا گيا تھا " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الميسرۃ فى الاديان و المذاہب و الاحزاب المعاصرۃ ( 2 / 658 ).

اور اسى كتاب ميں يہ بھى درج ہے:

" ايك خاص فہم كے اعتبار سے اسے خاص نصرانى فرقہ شمار كرنا ممكن ہے، ليكن يہ لوگ واضح طور پر يہوديوں كے زير اثر ہيں، اور بالجملہ يہوديوں كے عقائد ركھتے اور يہوديوں كے اہداف كے ليے كام كرتے ہيں.

يہ قديم فلاسفہ اور خاص كر يونانيوں كے افكار سے متاثر ہيں، ان كا اسرائيل اور يہوديوں عالمى تنظيموں مثلا ماسونى وغيرہ سے خاص تعلق ہے.

اس كے علاوہ ان كے انٹرنيشنل مشنرى اور كيمونسٹ تنظيموں سے بھى تعلق ہيں " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الميسرۃ فى الاديان و المذاہب و الاحزاب المعاصرۃ ( 2 / 660 ).

دوم:

اكثر علماء كرام كے قول كے مطابق اس نصرانى عورت سے شادى جائز ہے، ليكن اس كے ليے كچھ شرطيں ان شروط كو ديكھنے كے ليے آپ ( 95572 ) اور ( 2527 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

يہ شرط نہيں كہ شادى كے بعد وہ عورت مسلمان ہو، بلكہ اپنے عقيدے پر رہتے ہوئے بھى يہ عقد باقى رہےگا، ليكن ہم مسلمانوں كو يہى نصيحت كرتے ہيں كہ وہ غير مسلم عورت سے شادى مت كريں، بلكہ وہ مسلمان عورتوں ميں سے ہى بہتر اور اچھى بيوياں اختيار كريں.

كيونكہ شادى ميں بيوى كے كندھوں پر بہت بھارى ذمہ دارى عائد ہوتى ہے، اس نے اپنى عزت اور خاوند كے گھر اور بچوں كى تربيت كرنا ہوتى ہے، يہ عظيم كام ايك صالحہ اور مستقيم مسلمان عورت ہى صحيح طرح سرانجام دے سكتى ہے جو اللہ سبحانہ و تعالى كى اطاعت كرنے والى ہو.

ميرے سائل بھائى معاملہ آپ كے ہاتھ ميں ہے، اگر آپ ديكھتے ہيں كہ اس عورت كے ساتھ ہى آپ كا رہنا اور اسے بيوى بنائے ركھنا ہى مصلحت ہے تو پھر آپ اسے بيوى بنائے ركھيں، اور اگر آپ يہ خيال كرتے ہيں اور ديكھتے ہيں كہ وہ آپ كے گھر اور آپ كى اولاد كو خراب كر ديگى تو پھر آپ اس سے كنارہ كش ہو جائيں، اہل كتاب كى عورتوں سے شادى كرنے كا انجام خطرناك ہے، اس ميں سے چند ايك اشياء كا ہم درج ذيل سوالات كے جوابات ميں ذكر كر چكے ہيں، آپ ان كا مطالعہ ضرور كريں:

( 12283 ) اور ( 20227 ) اور ( 44695 ).

ليكن آپ كو طلاق دينے سے قبل اپنے بيٹے كے متعلق بيوى سے احتياط كرنى چاہيے، اسے آپ طلاق كے بعد بيٹے كى پرورش و تربيت كا حق مت ديں، يا پھر اسے كفريہ ممالك ميں بھى ساتھ نہ لے جانے ديں؛ كيونكہ اس طرح آپ بيٹے كو ضائع كر ديں گے، اور اس كا دين خراب كر بيٹھيں گے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب