الحمد للہ.
فطرانہ نماز عید سے پہلے ادا کرنا واجب ہے؛ اسکی دلیل میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کو لغو اور بے ہودہ باتوں سے پاک کرنے کے لئے اور مساکین کو کھلانے کے لئے فطرانہ مقرر فرمایا، لہٰذا جو نماز عید سے قبل ادا کرے اس کا صدقہ مقبول ہوگا، اور جو نماز کے بعد ادا کرے تو عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہوگا"
ابو داود (1609) اور ابن ماجہ (1827) نے اسے رویات کیا ہے، اورالبانی رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود وغيره میں اسے حسن قرار دیا ہے۔
حدیث میں ظاہری طور پر فطرانے کیلئے وقت کی حد بندی نما ز عید کیساتھ ہے، چنانچہ جیسے ہی مقرر شدہ امام نماز سے فارغ ہوگا فطرانہ ادا کرنے کا وقت گزر جائے گا، یہاں منفرد کی نماز کا اعتبار نہیں ہے، کیونکہ اگر ہم منفرد کی نماز کو معتبر سمجھتے ہیں تو اس سے وقت کی حد بندی مشکل ہوجائے گی، چنانچہ امام کی نماز کو معتبر سمجھا گیا ہے۔
لیکن اگر کوئی شخص گاؤں جیسی جگہ میں ہو جہاں نمازِ عید کا اہتمام نہیں ہوتا ، تو قریب ترین شہر کے وقت کے مطابق فطرانہ ادا کرینگے۔
بہوتی رحمہ اللہ کہتےہیں:
"نماز عید سے پہلے فطرانہ ادا کرنا افضل ہے، اور جہاں نماز عید کا اہتمام نہ ہو تو وہاں نماز عید پڑھنے کے وقت کا اندازہ لگا کر فطرانہ ادا کرنے کا وقت مقرر کیا جائے گا؛ کیونکہ ابن عمر کی حدیث کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ لوگوں کے نماز کیلئے نکلنے سے پہلے فطرانہ ادا کیا جائے، اگرچہ ایک جماعت نے یہ بھی کہا ہے کہ : افضل یہ ہے کہ نماز کیلئے عید گاہ جاتے ہوئے فطرانہ ادا کیا جائے"انتہی
"كشاف القناع" (2/252)
واللہ اعلم .