سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

پيشاب كے بعد عضو تناسل كى نالى ميں پيشاب كے قطرے رہ جانا

سوال

جب ميں پيشاب كرتا ہوں تو پيشاب كى نالى ميں كچھ قطرے باقى رہ جاتے ہيں جس كى اچھى طرح صفائى كے ليے ميں تقريبا ليٹرين ميں پندرہ منٹ تك بيٹھا رہتا ہوں، واقعتا ميرے ليے يہ معاملہ بہت مشكل ہے كہ اس كے بعد نماز كے ليے وضوء كروں.
ميں كئى ڈاكٹروں كے پاس گيا ہوں اور انہوں نے ميرے كئى ٹيسٹ ليے اور اس مشكل كو حل كرنے كے ليے كئى قسم كى ادويات بھى كھا چكا ہوں، ليكن كوئى فائدہ نہيں ہوا، جب ميں پيشاب كے قطروں سے اچھى طرح صفائى كر كے وضوء كر كے نماز كے ليے جاتا ہوں تو دوران نماز بھى ايسا محسوس ہوتا ہے كہ پيشاب كى نالى ميں كچھ قطرے باقى ہيں جو نكلنا چاہتے ہيں، طبعى طور پر ميرے ليے يہ معاملہ بھى مشكل ہے اور ميرے ليے پريشان كن بھى، خاص كر جب ميں نماز باجماعت ادا كرتا ہوں تو بعد ميں پتہ چلتا ہے كہ پيشاب كے قطرے باقى ہيں جو كہ ليٹريں ميں بيٹھے جلدى نہيں نكل سكے تو ميں مجبورا نماز دوبارہ ادا كرتا ہوں، يا پھر مجھے شك رہتا ہے كہ ميرى نماز صحيح نہيں، آپ سے گزارش ہے كہ اس موضوع كے متعلق واضح اور صاف قتوى جارى كريں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب آپ وضوء كر ليں تو اصل ميں وہ طہارت كى حالت ميں ہى باقى ہے، جو كچھ آپ كو وسوسے اور شك پيدا ہوتے ہيں ان كى طرف ملتفت نہ ہوں، كيونكہ يہ تو شيطان كى جانب سے ہيں.

جى ہاں اگر آپ كو يہ يقين ہو كہ وضوء كرنے كے بعد كوئى چيز خارج ہوئى ہے تو اس حالت ميں وضوء باطل ہوگا، اور آپ كو دوبارہ وضوء كرنا ہوگا، اور اسى طرح دوران نماز آپ كو جو يہ محسوس ہوتا ہے كہ پيشاب كى نالى ميں كچھ قطرے باقى ہيں اس سے بھى آپ اعراض كرتے ہوئے اس كى طرف دھيان مت ديں، اور آپ طہارت اور وضوء پر بنا كريں، اس كے بعد تفتيش كى كوئى ضرورت نہيں؛ كيونكہ ايسا كرنے سے وسوسوں كا باعث اور سبب بنےگا، اللہ تعالى آپ كو اس سے عافيت دے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 227 )