الحمد للہ.
علماء کرام کا اتفاق ہے کہ رمضان المبارک کی قضاء میں اسے اتنے ایام ہی روزے رکھنا ہوں گے جتنے ترک کیے ہيں کیونکہ اللہ تعالی کافرمان ہے :
اورجوکوئی بھی تم میں سے مریض ہو یا مسافر وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 185 ) ۔
اوران ایام قضاء میں تسلسل شرط نہيں ہے اس لیے آپ تسلسل سے بھی رکھ سکتے ہیں اور اور علیحدہ علیحدہ بھی ، چاہے ہفتہ میں ایک یا پھر ہر ماہ ایک روزہ رکھیں یا جس طرح آپ کو آسانی ہو ، اس لیے دلیل مندرجہ بالاآیت ہی ہے کیونکہ اس میں قضاء رمضان کےلیےتسلسل کی شرط نہيں رکھی گئي ، بلکہ واجب تو یہ ہے کہ اتنے ایام روزے رکھیں جائيں جو نہيں رکھے جاسکے ۔
دیکھیں : المجموع ( 6 / 167 ) اورالمغنی لابن قدامۃ ( 4 / 408 ) ۔
لجنۃ دائمۃ سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :
کیا قضاء رمضان میں علیحدہ علیدہ روزے رکھنا جائز ہيں ؟
لجنۃ کا جواب تھا :
جی ہاں قضائے رمضان علیحدہ علیحدہ ایام میں کی جاسکتی ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورجوکوئي مریض ہو یا مسافر وہ دوسرے ایام میں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 185 ) ۔
تواللہ تعالی نے قضاء میں تسلسل کی شرط نہيں لگائي ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 346 ) ۔
اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کا فتوی ہے :
جب کوئي شخص دویا تین یا اس سے زيادہ ایام روزہ نہ رکھے تواس پر قضاء واجب ہے لیکن یہ لازم نہیں کہ وہ اس میں تسلسل قائم کرے ، اگر توتسلسل سےرکھے توافضل ہے اوراگر نہ تسلسل سے نہ رکھے توایسا کرنا بھی اس کے لیے جائز ہے ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 15 / 352 ) ۔
واللہ اعلم .