الحمد للہ.
غیر مسلموں کے تہواروں کو منانا جائز نہیں ہے، نہ ہی بعض مسلمانوں کی جانب سے ایجاد کردہ بدعتی تہوار منانا جائز ہے، چاہے یہ تہوار کسی گیم کو کھیلتے ہوئے بھی آئیں تب بھی ان کا جشن منانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ حرام کام کا اقرار کرنا یا اسے جائز سمجھنا بھی جائز نہیں، چہ جائیکہ اسے منانے کے لئے شرکت کی جائے۔
مسلمانوں کے تہوار صرف دو ہیں: عید الفطر اور عید الاضحی اس کے علاوہ جتنے بھی تہوار ہیں یہ سب کے سب خود ساختہ ہیں، چنانچہ اگر ان تہواروں کو عبادت سمجھ کر منایا جائے تو یہ مذموم بدعت کے زمرے میں آتے ہیں، اور اگر انہیں عادت سمجھ کر منایا جائے تو یہ کافروں سے مشابہت کی بنا پر ممنوع ہوں گے؛ کیونکہ کافر ہی وہ لوگ ہیں جو خود ساختہ تہوار اور عیدیں ایجاد کرتے آئے ہیں اور ان کا جشن بھی مناتے ہیں۔
جیسے کہ سنن ابو داود: (1134) اور نسائی: (1556) میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ آئے تو اہل مدینہ کے دو تہوار تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یہ دو دن کیا ہیں؟) تو انہوں نے کہا: دورِ جاہلیت میں ہم ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے، تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (بلا شبہ اللہ تعالی نے تمہیں ان سے بہتر دن دئیے ہیں، عید الاضحی اور عید الفطر)" اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ: (2021) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جو شخص جس قوم کی مشابہت کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے) اس حدیث کو ابو داود: (4031) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح سنن ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
چنانچہ اگر اس گیم کے دوران مذکور تہوار کا جشن منائے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے ، جشن لازمی منانا پڑے گا تو پھر اس گیم کو کھیلنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ دیگر جائز گیموں کے ہوتے ہوئے ایسی گیموں کو کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس قسم کے کھیل بچوں کے دلوں میں باطل امور کی محبت پیدا کرتے ہیں اور انہیں ان کے عادی بھی بناتے ہیں، ایسا بچہ پھر ویلنٹائن ڈے بھی منانے لگتا ہے، گڑیوں کا تہوار اور سالگرہ بھی مناتا ہے، اس لیے ایسے کسی بھی تہوار سے بچوں کو روکنا اور ان سے خبردار کرنا ضروری ہے۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (237205) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم