الحمد للہ.
علماء کرام کا اجماع ہے کہ طلاق والی حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے ، اس کی دلیل اللہ تعالی کامندرجہ ذیل فرمان ہے :
اورحمل والیوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے الطلاق ( 4 ) ۔
اورعلماء کرام کا اس پربھی اجماع ہے کہ اگراس نے بچے کی تخلیق کے بعد وضع حمل کردیا تواس کی عدت ختم ہوجائے گی ۔
دیکھیں : المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 11 / 229 ) ۔
اورحمل کے اسی ( 80 ) دن کے بعد بچے کی تخلیق یعنی شکل وصورت بننی شروع ہوجاتی ہے ، اورغالبا نوے ( 90 ) دن کی تکمیل میں تخلیق بھی مکمل ہوجاتی ہے ۔
لھذا اس بنا پر جس عورت نے حمل کے پانچویں ماہ میں حمل ساقط کردیا ، سب علماء کرام کے ہاں اس کی عدت ختم ہوجائے گی ، اوراس کی عدت ختم ہوجانے پر خاوند کے لیے رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے ۔
لیکن خاوند کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اگر چاہے تونیا نکاح کرسکتا ہے ، اوراس میں نکاح کی وہ سب شروط پائي جانی ضروری ہیں جونکاح میں پائي جاتی ہیں مثلا مہر ، گواہوں کی موجودگي ، عورت کی رضامندی ، اورولی کی موجودگي ۔
اوراس شخص پرجواسقاط حمل کا سبب بنا ہے دوچيزیں باقی رہتی ہیں :
اول :
اس کے ذمہ قتل خطاء کا کفارہ ہے ، جوایک مومن غلام آزاد کرنا ، اوراگروہ غلام نہ پا سکے تومسلسل دو ماہ کے روزے رکھے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ اورجوشخص کسی مسلمان کوبلاقصد مار ڈالے ، اس پرایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اورمقتول کے عزیزوں کودیت دینا ہے ، ہاں یہ اوربات ہےکہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں ۔۔۔
پھر اسی آیت میں آگے فرمایا :
پس جونہ پائے اس کے ذمے دومہینے کے لگاتارروزے ہیں ، اللہ تعالی سے بخشوانے کے لیے اوراللہ تعالی بخوبی جاننے والا اورحکمت والا ہے} النساء ( 92 )۔
دوم :
اس کےذمہ بچے کی دیت کی ادائيگي بھی ہے ( اوروہ ماں کی دیت کا دسواں حصہ ہے ، اور مسلمان عورت کی دیت پچاس اونٹ ہیں جواندازا ساٹھ ہزار سعودی ریال بنتے ہیں ) لھذا والد کوچاہیے کہ وہ بچے کے ورثاء کوچھ ہزار ریال یا پھر ان کی قیمت کی دوسری کرنسی کی ادائيگي کرے ، اوران پر تقیسم کی جائے گي کیونکہ بچہ فوت ہوچکا ہے ۔
لیکن یہ یاد رہے کہ والد اس دیت میں کسی چيز کا بھی وارث نہيں بن سکتا کیونکہ قاتل مقتول کا وارث نہيں بن سکتا ۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
( اوراگر مجرم بچے کوگرانے والا اس کا باپ یا اس کے ورثاء میں سے کوئي اورہو تواس کے ذمہ غرۃ ہے ، [ اورغرۃ غلام یا لونڈی کوکہا جاتا ہے جس کی قیمت پانچ اونٹ ہیں ، اورپر بیان ہوچکا ہے کہ وہ اندازا چھ ہزار سعودی ریال بنتے ہیں ] وہ اس میں سے کسی بھی چيز کا وارث نہيں ہوگا ، اورایک غلام آزاد کرے گا ، امام زھری اورامام شافعی وغیرہ کا یہی قول ہے ) اھـ
دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 12 / 81 ) ۔
واللہ تعالی اعلم ، اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
واللہ اعلم .