الحمد للہ.
بیداری کی حالت میں منی اگر شہوت کے ساتھ خارج ہو تو پھر غسل واجب ہوتا ہے اور روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔
لیکن اگر بغیر شہوت کے خارج ہو چاہے اس کا سبب بیماری ہو یا سردی وغیرہ تو اس پر جمہور فقہائے کرام کے ہاں کوئی حکم لاگو نہیں ہوتا۔
جبکہ فقہائے کرام وجوب غسل اور روزہ فاسد ہونے کے درمیان فرق کرتے ہیں، جیسے کہ شافعی فقہائے کرام ہیں، ان کے ہاں بغیر شہوت کے منی خارج ہونے سے غسل تو واجب ہو جاتا ہے لیکن روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
جیسے کہ علامہ دردیر رحمہ اللہ "الشرح الكبير" (1/ 523) میں کہتے ہیں:
"[اور روزہ اس وقت صحیح ہو گا جب]بیداری کی حالت میں معمول کی لذت کے ساتھ منی خارج نہ کرے۔۔۔ [اور اگر منی نکلتے ہوئے]لذت بالکل نہ ہو یا معمول کے مطابق نہ ہو ۔[تو اس کا روزے پر منفی اثر نہیں ہو گا]" ختم شد
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص ہاتھ سے منی خارج کر دے تو اس نے ایک حرام کام کا ارتکاب کیا ہے، تاہم اس کا روزہ اسی وقت فاسد ہو گا جب منی خارج ہو جائے، لہذا منی خارج ہونے پر اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا؛ کیونکہ یہ عمل بھی شہوت کو بر انگیخت کرنے میں بوس و کنار کی طرح ہے۔ لیکن اگر بغیر شہوت کے انزال ہو جائے جیسے کہ بیماری کی وجہ سے منی یا مذی خارج ہو جاتی ہے تو اس پر کچھ نہیں ہے؛ کیونکہ یہ منی شہوت کے بغیر خارج ہوئی ہے، اس کا حکم پیشاب جیسا ہے۔ نیز یہ بھی ہے کہ ایسی منی بلا اختیار نکل جاتی ہے، انسان کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا، تو اس طرح یہ احتلام کے مشابہ بھی ہو ئی۔" ختم شد
"المغنی" (2/ 128)
جواب کا خلاصہ:
اگر منی آپ کے اختیار کے بغیر ہی نکل گئی، یا لذت کے بغیر نکلی تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہو گا، جبکہ غسل کے بارے میں جمہور فقہائے کرام کا موقف یہ ہے کہ: اگر منی شہوت کے بغیر نکلے تو غسل واجب نہیں ہو گا، تاہم پھر بھی اگر وہ غسل کر لے تو یہ اچھا اور محتاط عمل ہو گا۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (47693) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم