سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

خوبصورتى كے ليے آپريشن كروانا

سوال

ميں ناك كى خوبصورتى كے آپريشن كے متعلق دريافت كرنا چاہتى ہوں، آيا يہ حرام ہے ـ خاص كر جب يہ مجھے نفسياتى طور پر تنگ كرے، اور ميرى زندگى پر اثرانداز ہوـ اور يہ بھى كہ ڈاكٹر حضرات كے مطابق يہ آپريشن كا محتاج ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خوبصورتى كے آپريشن ( پلاسٹك سرجرى ) كى دو قسميں ہيں:

1 - ضرورت كى بنا پر خوبصورتى كا آپريشن كروانا:

يہ وہ آپريشن ہے جو نقص اور عيب دور كرنے كے ليے كيا جاتا ہے، اور اسى طرح كسى مرض يا ٹريفك حادثہ يا آگ ميں جھلس جانے يا كسى اور سبب كے باعث پيدا ہونے والا نقص دور كرنے كے ليے ہو، يا پھر كسى پيدائشى عيب اور نقص مثلا زيادہ انگلى يا پھر دو انگليوں كا آپس ميں ملنا، اس جيسے عيب كو زائل كرنے كے ليے آپريشن كيا جائے.

اس طرح كے آپريشن جائز ہيں، سنت نبويہ ميں اس كے جواز كے دلائل ملتے ہيں، ايسا آپريشن كروانے والے كا مقصد تغير خلق اللہ نہيں ہوتا.

1 - عرفجہ بن اسعد رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ انہيں جاہليت ميں يوم كلاب ( جاہليت كى ايك لڑائى كا نام ہے ) ميں ناك پر زخم آيا، تو انہوں نے چاندى كى ناك بنوا كر لگوائى، ليكن اس ميں بدبو پيدا ہونے لگى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں حكم ديا كہ وہ سونے كى ناك بنوا كر لگا ليں "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1770 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4232 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 5161 ) اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے " ارواء الغليل " ( 824 ) ميں حسن قرار ديا ہے.

2 - عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سنا كہ:

" آپ صلى اللہ عليہ وسلم ابرو كے بال اتارنے والى عورت، اور ابرو كے بال اتروانے والى عورت، اور خوبصورتى كے ليے اپنے دانتوں كو رگڑ كر باريك كر كے اللہ كى پيدا كردہ صورت ميں تبديلى كرنے والى عورت پر لعنت فرمائى "

صحيح بخارى اور صحيح مسلم.

النامصۃ: اس عورت كو كہتے ہيں جو ابرو كے بال اتارے.

اور المتنمصۃ: وہ عورت ہے جو كسى دوسرے سے ايسا فعل كرواتى ہے.

المتفلجات: وہ عورت جو اپنے دانتوں كو درميان سے رگڑ كر چھوٹے اور خوبصورت كرتى ہے.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" قولہ: ( المتفلجات للحسن ) كا معنى يہ ہے كہ: وہ عورتيں خوبصورتى و حسن كے ليے ايسا كرتى ہيں، اور اس ميں يہ اشارہ ہے كہ حرام وہ ہے جو خوبصورتى اور حسن كے ليے كيا جائے، ليكن اگر كسى علاج يا دانت ميں عيب دور كرنے كے ليے كيا جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں "

واللہ تعالى اعلم اھـ.

2 - دوسرى قسم:

خوبصورتى اور حسن كے ليے آپريشن ( پلاسٹك سرجرى ) كروانا:

يہ وہ آپريشن ہے جو اپنے آپ كو خوبصورت بنانے كے ليے كروايا جائے، مثلا ناك چھوٹا كروانے كے ليے پلاسٹك سرجرى كروانا، يا پھر چھاتى كو چھوٹا يا بڑا كروانے كے ليے پلاسٹك سرجرى كروانا، اور اسى طرح چہرے كى جھرياں كھينچ كر ختم كروانے كى پلاسٹك سرجرى كروانا، اور اس كے طرح دوسرے آپريشن.

اس طرح كى پلاسٹك سرجرى كے آپريشن كسى ايسے ضرورى سبب پر مشتمل نہيں كہ آپريشن كى ضرورت ہو، بلكہ يہ اس ميں غرض تغير خلق اللہ ہے، اور لوگوں كا اپنى خواہشات و شہوات كے مطابق اللہ تعالى كى پيدا كردہ اور بنائى ہوئى شكل و صورت كے ساتھ كھيلنا شمار ہوتا ہے، اور اس كا ارتكاب جائز نہيں، اور اس ليے بھى كہ يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت ميں بگاڑ اور تبديلى اور تغير خلق اللہ ميں شامل ہوتا ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

يہ تو اللہ تعالى كو چھوڑ كر صرف عورتوں كو پكارتے ہيں، اور دراصل يہ صرف سركش شيطان كو پوجتے ہيں

جس پر اللہ تعالى نے لعنت كى ہے، اور اس نے يہ كہہ ركھا ہے كہ ميں تيرے بندوں ميں سے مقرر شدہ حصہ لے كر رہونگا

اور انہيں سيدھى راہ سے بہكاتا رہونگا، اور باطل اميديں دلاتا رہوں گا، اور انہيں سكھاؤں گا كہ جانوروں كے كان چير ديں، اور ان سے كہوں گا كہ اللہ تعالى كى بنائى ہوئى صورت كو بگاڑ ديں، سنو! جو شخص اللہ كو چھوڑ كر شيطان كو اپنا رفيق بنائےگا وہ صريحا نقصان ميں ڈوبےگا النساء ( 17 - 120 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ شيخ محمد مختار شنقيطى كى كتاب " احكام الجراۃ الطبيۃ " كا مطالعہ كريں.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ سے سوال كيا گيا:

خوبصورتى كے ليے پلاسٹك سرجرى كے آپريشن كروانے كا حكم كيا ہے ؟

اور خوبصورتى كے ليے ( پلاسٹك سرجرى ) كا علم حاصل كرنے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" خوبصورتى يعنى پلاسٹك سرجرى كى دو قسميں ہيں:

كسى حادثہ وغيرہ كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والے عيب اور نقص كو دور كرنے كے ليے پلاسٹك سرجى كرنا، اور اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لڑائى ميں ناك كٹ جانے والے شخص كے ليے سونے كى ناك بنوانے كى اجازت دى تھى.

دوسرى قسم:

يہ زيادہ خوبصورتى كے ليے پلاسٹك سرجرى كا آپريشن كروانا ہے، جو كہ عيب اور نقص دور كرنے كے ليے نہيں، بلكہ حسن و خوبصورتى زيادہ كرنے كے ليے ہے، جو كہ حرام ہے جائز نہيں، اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابرو كے بال اتارنے، اور اتروانے والى، اور بال ملانے، اور ملوانے والى، اور جسم گودنے اور گدوانى والى عورت پر لعنت فرمائى ہے، كيونكہ اس ميں خوبصورتى ميں اضافہ ہے، نا كہ عيب اور نقص دور كرنا.

ليكن جو طالب علم پلاسٹك سرجرى كا علم حاصل كرنا اختيار كرتا ہے اس پر كوئى حرج نہيں، ليكن وہ اس علم كو حرام حالات ميں لاگو اور استعمال مت كرے، بلكہ حرام كام كے ليے پلاسٹك سرجرى كروانے والے كو نصيحت كرے كہ وہ ايسا مت كروائے اور اس سے اجتناب كرے، كيونكہ يہ حرام ہے، اور بعض اوقات ڈاكٹر كى زبان سے كى گئى نصيحت زيادہ فائدہ مند ہوتى ہے "

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 4 / 412 ).

جواب كا خلاصہ:

اگر تو ناك ميں عيب يا بدصورتى اور قبيح شكل ہے، اور پلاسٹك سرجرى كروانے كا مقصد يہ عيب دور كرنا ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

ليكن اگر پلاسٹك سرجرى كروانے كا مقصد خوبصورتى و حسن ميں اضافہ ہے تو پھر يہ آپريشن كروانا جائز نہيں ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب