سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

سجدہ سہو كى جگہ اور اس ميں كيا پڑھا جائيگا ؟

سوال

نماز ميں نقص يا زيادہ ہونے كى صورت ميں سجدہ سہو كى كيفيت كے متعلق سوال كرنا چاہتا ہوں، كہ آيا سجدہ سہو سلام كے بعد كيا جائے تو كيا نمازى تشھد دوبارہ پڑھے گا يا نہيں ؟
اور كيا سجدہ سہو ميں تين بار سبحان ربى الاعلى كہنا ہے يا كہ سجدہ سہو كے ليے كوئى اور دعاء ہے ؟
اور اگر نمازى پہلى تشھد بھول جائے تو كيا اس پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سجدہ سہو كى جگہ آيا سلام سے قبل ہے يا بعد ميں اہل علم كے ہاں اس ميں بہت زيادہ اختلاف پايا جاتا ہے، ان كے اقوال ميں سے ظاہر اور صحيح قول يہ ہے كہ:

نماز بھى بھول كر زيادتى ہو جانا سلام كے بعد سجدہ سہو كرنے كا متقاضى ہے، اور نماز ميں نقص سلام سے قبل سجدہ سہو كا متقاضى، ليكن اگر شك ہو تو اس ميں تفصيل ہے:

اگر دونوں احتمالوں ميں سے كوئى ايك راجح ہو تو سلام كے بعد سجدہ سہو كيا جائيگا، اور اگر اسے كوئى احتمال راجح نہيں تو سلام سے قبل سجدہ سہو كرے، اس كا بيان سوال نمبر ( 12527 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

دوم:

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل فتوى ہے:

" علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق پہلى تشھد نماز كے واجبات ميں شمار ہوتى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ ايسا كرتے اور فرمايا كرتے تھے:

" نماز اس طرح ادا كرو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے "

اور جب اسے ترك كيا تو سجدہ سہو كيا تھا، چنانچہ جو بھى جان بوجھ كر عمدا چھوڑ دے اس كى نماز باطل ہو جائيگى، اور جو غلطى اور بھول كر چھوڑ دے اس كمى كو سلام سے قبل سجدہ سہو پورا كر دے گا " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 8 ).

سوم:

سجدہ سہو كرنے كے بعد تشھد بيٹھنا مشروع نہيں، چاہے سجدہ سہو سلام سے قبل كيا جائے يا سلام كے بعد، اس كا بيان سوال نمبر ( 7895 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

چہارم:

سجدہ سہو اسى طرح كيا جائيگا جس طرح نماز ميں سجدہ ہوتا ہے، چنانچہ سجدہ سہو بھى نماز كے سجدہ كى طرح سات ہڈيوں پر ہو گا، اور معروف دعاء سبحان ربى الاعلى پڑھى جائيگى، اور دو سجدوں كے درميان رب اغفرلى رب اغفرلى والى دعاء پڑھى جائيگى، سجدہ سہو كے ليے كوئى خاص دعاء مقرر نہيں، اہل علم نے كا يہى كہنا ہے.

مرداوى رحمہ اللہ تعالى " الانصاف " ميں لكھتے ہيں:

" سجدہ سہو اور اس ميں پڑھى جانے والى دعاء اور سجدہ سے اٹھ كر دوسرا سجدہ كرنے سے قبل پڑھى جانے والى دعاء نماز كے سجدہ كى طرح ہے " انتہى

ديكھيں: الانصاف ( 2 / 159 ).

اور رملى رحمہ اللہ تعالى " نھايۃ المحتاج " ميں لكھتے ہيں:

" ان دونوں سجدوں ( يعنى سجدہ سہو ) كى كيفيت نماز كے سجدہ كى طرح ہو گى، سجدہ سہو كے واجبات، اور مندوبات مثلا زمين پر پيشانى لگانا اطمنان، اور دونوں سجدوں ميں بيٹھنا نماز كے سجدہ كى طرح ہو گا " انتہى مختصرا

ديكھيں: نھايۃ المحتاج ( 2 / 88 ).

بعض فقھاء نے سجدہ سہو ميں ( سبحان من لا يسہو و لا ينام ) كے الفاظ كہنا مستحب قرار ديے ہيں، ليكن اس كى كوئى دليل نہيں ہے، چنانچہ مشروع يہى ہے كہ جو نماز كے سجدہ ميں كہا جاتا ہے اسى پر اقتصار كيا جائے اور اس كے علاوہ كسى دوسرى دعاء كى عادت نہ بنائى جائے.

اس سلسلہ ميں اہل علم كے دوسرے اقوال سوال نمبر ( 39399 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب