الحمد للہ.
اول:
سبیلین [اگلی اور پچھلی شرمگاہ] کے علاوہ کہیں اور سے نکلنے والے خون کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ کیا نکلنے والے خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا تفصیلی جواب پہلے سوال نمبر: (45666 ) میں گزر چکا ہے، اور اس میں سے راجح موقف یہ ہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹتا، یہ موقف امام مالک، اور شافعی رحمہما اللہ کا ہے اور اسی کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔
دوم:
آپ کے لباس کو خون یا کچ لہو لگ جائے اور اس کی مقدار بھی معمولی ہو تو اسی لباس میں نماز پڑھنے پر کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر اس کی مقدار زیادہ ہو تو پھر جمہور اہل علم کے موقف کے مطابق آپ اسے دھو لیں ، یا کپڑے تبدیل کر لیں۔
جبکہ کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ انسانی جسم سے اگلی اور پچھلی شرمگاہ کے علاوہ نکلنے والا خون پاک ہے، نجس نہیں ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"انسانی خون کے پاک ہونے کا موقف بہت مضبوط ہے؛ کیونکہ نص اور قیاس دونوں ہی اس کی دلیل ہیں۔" ختم شد
"الشرح الممتع" (1/443)
واللہ اعلم