اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

خون اور کچ لہو نکلنے کا وضو اور نماز پر اثر

سوال

میرے چہرے اور کندھوں پر بہت زیادہ دانے نکلے ہوئے ہیں، ان دانوں سے کبھی کبھار سوزش ہو جاتی ہے اور پھر ان میں سے خون ، تو کبھی زرد سیال مادہ اور کبھی کچ لہو نکلتا ہے، ان سے نکلنے والا خون بسا اوقات میرے کپڑوں کو بھی لگ جاتا ہے، تو کیا نماز پڑھنے سے پہلے مجھے یہ لباس تبدیل کرنا ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سبیلین [اگلی اور پچھلی شرمگاہ] کے علاوہ کہیں اور سے نکلنے والے خون کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ کیا نکلنے والے خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا تفصیلی جواب پہلے سوال نمبر: (45666 ) میں گزر چکا ہے، اور اس میں سے راجح موقف یہ ہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹتا، یہ موقف امام مالک، اور شافعی رحمہما اللہ کا ہے اور اسی کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔

دوم:
آپ کے لباس کو خون یا کچ لہو لگ جائے اور اس کی مقدار بھی معمولی ہو تو اسی لباس میں نماز پڑھنے پر کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر اس کی مقدار زیادہ ہو تو پھر جمہور اہل علم کے موقف کے مطابق آپ اسے دھو لیں ، یا کپڑے تبدیل کر لیں۔

جبکہ کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ انسانی جسم سے اگلی اور پچھلی شرمگاہ کے علاوہ نکلنے والا خون پاک ہے، نجس نہیں ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"انسانی خون کے پاک ہونے کا موقف بہت مضبوط ہے؛ کیونکہ نص اور قیاس دونوں ہی اس کی دلیل ہیں۔" ختم شد
"الشرح الممتع" (1/443)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب