الحمد للہ.
سنت یہ ہے کہ انسان بیٹھ کر پیشاب کرے، اور اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرے تو جب تک جسم اور کپڑوں کو نجاست سے پاک رکھا جاسکے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اور اگر انسان نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ، اور اسے پیشاب کے کچھ چھینٹے بھی لگ گئے تو جس جگہ چھینٹے لگے ہیں اس جگہ کو دھونا لازمی ہے، اور اس پر پانی کے چھینٹے مارنا یا گیلا ہاتھ وغیرہ پھیرنا کافی نہیں ہوگا، بلکہ نجاست کو دھونے کیلئے اس پر پانی بہانا ضروری ہوگا۔
اور اگر انسان کو شک لاحق ہو جائے کہ کیا اسکے کپڑوں کو پیشاب لگا ہے یا نہیں ، تو ایسی صورت میں اس پر کپڑے کو دھونا لازمی نہیں ہے، کیونکہ اصل یہ ہے کہ کپڑے پاک ہوتے ہیں، حتی کہ انسان کو یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ واقعی اسے نجاست لگ گئی ہے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
"جب آپکو اچھی طرح یقین ہوجائے کہ [پیشاب کا ]قطرہ نکل گیا ہے تو آپ پر استنجاء کرنا، نماز کیلئے وضو ، اور جہاں کپڑے پر پیشاب کا قطرہ لگا ہوا ہے اسے دھونا لازمی ہوگا، اور اگر صرف شک ہو تو ایسی صورت میں آپ پر کچھ نہیں ہے۔
اور آپ شک وشبہ میں پڑنے سے بچیں، تا کہ آپ وسوسہ کی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائیں"انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة للإفتاء" (5/106)
اگر انسان مفید دینی مسائل پوچھے تو یہ عیب ہے اور نہ ہی وسوسہ بلکہ کمال طلب کرنے کا ذریعہ ، اور نیکی کی حرص ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اور آپکو ہر اچھا کام کرنے کی توفیق دے، بیشک وہ اس بات پر قادر ہے۔
واللہ اعلم .